اپنا ضلع منتخب کریں۔

    مہسا امینی کی موت کے بعد 40ویں دن سڑکوں پر اترے ہزاروں مظاہرین، پولیس اہلکار کے ساتھ ہوئی جھڑپ

     مہسا امینی کی موت کے 40 دن مکمل ہونے پر ہزاروں لوگ ان کے آبائی شہر ساکگے میں جمع ہوئے جہاں لوگوں نے انہیں مہسا امینی کی قبر کے قریب یاد کیا۔

    مہسا امینی کی موت کے 40 دن مکمل ہونے پر ہزاروں لوگ ان کے آبائی شہر ساکگے میں جمع ہوئے جہاں لوگوں نے انہیں مہسا امینی کی قبر کے قریب یاد کیا۔

    مہسا امینی کی موت کے 40 دن مکمل ہونے پر ہزاروں لوگ ان کے آبائی شہر ساکگے میں جمع ہوئے جہاں لوگوں نے انہیں مہسا امینی کی قبر کے قریب یاد کیا۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • inter, IndiaIran Iran Iran Iran
    • Share this:
      تہران۔ ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ مہسا امینی کی موت کے 40 دن مکمل ہونے پر ہزاروں لوگ ان کے آبائی شہر ساکگے میں جمع ہوئے جہاں لوگوں نے انہیں مہسا امینی کی قبر کے قریب یاد کیا، اس دوران لوگوں کی پولیس فورسز سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔ کئی جھڑپوں کے بعد سکیورٹی وجوہات کی بنا پر علاقے میں انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی۔

      خبر رساں ایجنسی ISNA نے بدھ کے روز اطلاع دی، "مہسا امینی کی یادگار پر موجود لوگوں کی سکج کے باہری علاقے میں پولیس فورسز کے ساتھ بھڑ گئے۔ مہسا امینی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے 10 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔ ایران کی مذہبی رسومات کے مطابق ان کی وفات کے 40 دن بعد ان کی شہادت کو یاد کیا جاتا ہے جسے چہلم کہا جاتا ہے۔ یہ ایک شیعہ مذہبی رسم ہے۔ یہ محمد کے نواسے الحسین ابن علی کی شہادت کی یاد دلاتا ہے، جو ماہ محرم کی 10 تاریخ کو شہید ہوئے تھے۔

       

      پاکستان نے ترکی کے ساتھ مل کر رچی یہ بڑی سازش، نشانے پر ہندستان اور امریکہ

      IND بمقابلہ NED: بارش کی وجہ سے رد ہوا میچ تو سیمی فائنل میں پہنچے گی ٹیم انڈیا

      الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سکیج میں جمع ہونے والے افراد ملک بھر سے آئے تھے۔ ہزاروں کی تعداد میں ایک بڑا ہجوم جمع تھا۔ بہت سے لوگوں نے "عورت، زندگی، آزادی" کے نعرے بلند کیے جو پورے ایران میں مظاہروں میں بڑے پیمانے پر استعمال کئے گئے ہیں۔ ہفتہ بھر جاری رہنے والے مظاہروں کا آغاز سب سے پہلے شمال مغربی کردستان صوبے کے سکیج سے ہوا۔ اس کے بعد وہ تیزی سے پورے ملک میں پھیل گئے۔ 16 ستمبر سے جاری مظاہروں کے دوران ایرانی حکام نے سرکاری اعداد و شمار جاری نہیں کیے ہیں تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ ان مظاہروں کے دوران کئی درجن افراد ہلاک اور متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
      Published by:Sana Naeem
      First published: