اپنا ضلع منتخب کریں۔

    پاکستانی ممبر پارلیمنٹ نے کیا نوجوت سنگھ سدھو کے پاکستان سے پیار کا انکشاف ، دی یہ حیران کن دلیل

    پاکستانی ممبر پارلیمنٹ نے کیا نوجوت سدھو کے پاکستان سے پیار کا انکشاف ، دی یہ عجب دلیل

    پاکستانی ممبر پارلیمنٹ نے کیا نوجوت سدھو کے پاکستان سے پیار کا انکشاف ، دی یہ عجب دلیل

    سدھو کو پوڈیم پر بلانے کی ذمہ داری سینیٹر فیصل جاوید خان کو دی گئی تھی ۔ جاوید نے مزاحیہ انداز میں سدھو کا استقبال کیا ۔

    • Share this:
      پاکستان نے ہفتہ کو تاریخی کرتاپور کوریڈور کا افتتاح کیا ۔ اس تقریب میں شرکت کرنے والے بڑے ناموں میں سابق ہندوستانی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کا نام بھی شامل ہے ۔ سدھو اور پاکستان کے سابق کرکٹ کپتان اور اب وزیر اعظم عمران خان کے درمیان گہری دوستی ہے ۔ اس تقریب میں بطور مہمان شرکت کیلئے سدھو کو عمران خان نے مدعو کیا تھا ۔

      پروگرام میں پہنچے سدھو کا پرتباک انداز میں استقبال کیا گیا ۔ سدھو کو پوڈیم پر بلانے کی ذمہ داری سینیٹر فیصل جاوید خان کو دی گئی تھی ۔ جاوید نے مزاحیہ انداز میں سدھو کا استقبال کیا ۔ انڈیا ٹوڈے کی خبر کے مطابق سدھو کو اسٹیج پر بلاتے ہوئے جاوید نے ٹیسٹ ریکارڈ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ نوجوت سنگھ سدھو کو پاکستان اور خاص کر عمران خان سے کتنی محبت ہے ، اس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے اپنے ٹیسٹ کیریئر میں 9 سنچریاں بنائیں ، لیکن پاکستان کے خلاف ایک بھی سنچری نہیں بنائی ۔

      نوجوت سنگھ سدھو ۔ فائل فوٹو ۔
      نوجوت سنگھ سدھو ۔ فائل فوٹو ۔


      بتادیں کہ سدھو نے اپنے ٹیسٹ کیریئر میں نو سنچریاں بنائی ہیں ۔ وہ 1989-90 میں پاکستان کے دورہ پر گئی ٹیم انڈیا کا حصہ تھے ۔ چار میچوں کی سیریز کے آخری میچ میں سدھو نے 97 رن بنائے تھے ، جو پاکستان کے خلاف ان کا سب بڑا اسکور ہے ۔ سدھو نے پہلی مرتبہ سال 1989 میں ون ڈے فارمیٹ میں پاکستان کے خلاف سنچری بنائی تھی ۔

      پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ہندوستانی عقیدتمندوں کے پہلے جھتے کا خیر مقدم کیا ۔ یہ جتھا پاکستان کے کرتار پور گرودوارہ دربار صاحب کو پنجاب کے گرداس پور کے ڈیرہ بابا نانک دھرم استھل سے جوڑنے والے گلیارے سے پاکستان پہنچا ۔ آپ کو بتادیں کہ کرتار پور کا گرودوارہ دربار صاحب وہ جگہ ہے ، جہاں گرونانک دیو آخری مرتبہ رکے تھے ۔ سدھو اسی راستہ سے پاکستان پہنچے ۔ ان کے علاوہ اس جتھا میں اکال تخت کے جتھہ دار ہرپریت سنگھ ، ممبر پارلیمنٹ سنی دیول ، پنجاب کے وزیر اعلی امریندر سنگھ ، سابق وزیر اعلی پرکاش سنگھ بادل ، سکھبیر سنگھ بادل ، مرکزی وزیر ہرسمرت کور بادل و دیگر اہم شخصیات شامل تھیں ۔
      First published: