سعودی عرب رمضان 2023: سعودی عرب میں رمضان المبارک کا مقدس مہینہ 22 مارچ سے شروع ہو رہا ہے لیکن رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان (MBS) نے کچھ پابندیوں اور قواعد کا اعلان کیا ہے۔ ان فیصلوں پر پورے مشرق وسطیٰ میں شدید بحث جاری ہے۔ یہ سعودی حکومت کا ایسا حکم ہے جس سے ہندوستانی مسلم بنیاد پرستوں کو بھی بہت کچھ سیکھنا چاہیے۔
رمضان المبارک کے نئے قوانین نافذسعودی عرب کی حکومت کے اس حکم نامے میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران مملکت کے ہر شہری کے لیے ان پابندیوں اور قواعد پر عمل کرنا ضروری ہے۔ اس حکم میں سب سے اہم پوائنٹ وہاں کی مساجد میں نصب لاؤڈ اسپیکر کے حوالے سے ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی مساجد پر نصب لاؤڈ اسپیکر کی آواز کو کم کیا جائے۔ یعنی مسجد میں نصب لاؤڈ اسپیکر کی آواز ایک تہائی سے کم ہونی چاہیے۔ پہلے ہی سعودی عرب کی مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کی تعداد کم کر کے 4 کر دی گئی تھی۔ حکم نامے میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ مساجد میں نصب لاؤڈ اسپیکر صرف اذان اور اقامت کے لیے استعمال کیے جا سکیں گے۔ اقامت کا مطلب ہے لوگوں کو دوسری مرتبہ نماز کے لیے بلانا۔
سعودی عرب کا بڑا فیصلہسعودی حکومت نے یہ حکم مسجد کے ارد گرد رہنے والے لوگوں اور بہت سے والدین کی جانب سے شکایات کے بعد دیا ہے۔ ان میں بہت سی شکایات سامنے آئی تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے بچوں کی نیند میں خلل پڑتا ہے اور اس سے ان کی صحت پر برا اثر پڑتا ہے۔ یعنی ان لوگوں کو شکایت تھی کہ مساجد پر نصب لاؤڈ اسپیکر کی وجہ سے صوتی آلودگی پھیل رہی ہے۔ گزشتہ 1400 سالہ تاریخ میں اسلام نے بہت سے اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں۔ اسلام میں اتنی تبدیلیاں آئی ہیں کہ کوئی اس کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ جس میں سعودی عرب سب سے بڑی مثال بن گیا ہے۔ سعودی حکومت کے اس حکم میں مسجد میں صرف نصب لاؤڈ اسپیکر کی ہی بات نہیں ہے۔
اذان اور زکوٰۃ کے نئے قواعد- اس حکم میں کہا گیا ہے کہ ملک کی مساجد میں چندہ دینے پر بھی پابندی ہوگی۔
مسجد کے اندر اذان کی براہ راست نشریات پر پابندی ہوگی۔
اس کے علاوہ روزے داروں پر بچوں کو مسجد کے اندر لانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ مسجد میں بچوں کی موجودگی میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں اور عبادت میں مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
سعودی عرب میں بنیادی تبدیلی کا دورسعودی عرب دنیا کے تقریباً 50 مسلم ممالک میں سب سے اہم ملک ہے۔ جہاں بنیادی تبدیلی کی سونامی نظر آرہی ہے۔
- سعودی عرب کے فرمانروا محمد بن سلمان نے خواتین پر عائد کئی پابندیاں ہٹا دی ہیں۔
اس سے قبل سعودی عرب میں خواتین کے گاڑی چلانے پر پابندی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہے۔
سعودی عرب میں خواتین اب سٹیڈیم جا کر میچ دیکھ سکیں گی۔ جبکہ اس سے قبل اس پر پابندی عائد تھی۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان (MBS) نے جس طرح کے فیصلے لیے ہیں، اسے دیکھ کر یقین کرنا مشکل ہے کہ کوئی بھی اسلامی ملک اس طرح کے اقدامات کر سکتا ہے۔
سعودی عرب کو سمجھئے-- سعودی عرب کی کل آبادی تقریباً تین کروڑ 84 لاکھ ہے۔
جن میں 94 فیصد مسلمان اور 3 فیصد عیسائی ہیں۔
- سعودی عرب میں تقریباً 94 ہزار مساجد ہیں۔
ہندوستان سیکولر ہے پھر بھی سعودی ایسے فیصلے کیوں نہیں لے رہے؟سعودی ایک اسلامی ملک ہونے کے ناطے مساجد کے لاؤڈ اسپیکر کی آواز کم کرنے کام آبادی رہتی ہے، لاؤڈ اسپیکر کے شور سے ہونے والے نقصان کو سمجھا جا رہا ہے۔ وہاں کے مسلمان بھی اس بات کو سمجھ رہے ہیں لیکن ہندوستان میں جہاں 20 فیصد مسلمان ہیں، اگر کوئی اس کی شکایت کرتا ہے تو اسے فرقہ پرست کہا جاتا ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔