میانمار میں سائیکلون ’موچا‘ کا قہر، مرنے والوں کی تعداد 81 سے تجاوز کرگئیں

میانمار میں سائیکلون ’موچا‘ کا قہر، مرنے والوں کی تعداد 81 سے تجاوز کرگئیں

میانمار میں سائیکلون ’موچا‘ کا قہر، مرنے والوں کی تعداد 81 سے تجاوز کرگئیں

موچا ایک دہائی سے بھی زیادہ وقت میں اس علاقے میں آنے والا سب سے طاقتور طوفان میں تھا، جس نے گاوں کو اجاڑ دیا،

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Myanmar
  • Share this:
    سائیکلون کے قہر سے متاثرہ میانمار میں منگل تک کم از کم 81 لوگوں کی موت ہوگئی ہے۔ یہ معلومات نیوز ایجنسی اے ایف پی نے مقامی عہدیداروں کے حوالے سے دی ہے۔

    بتادیں کہ اتوار کو میانمار کے بندرگاہی شہر سیتوے میں سائیکلون موچا نے زبردست تباہی مچائی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، طوفان کی وجہ سے رکھائن صوبے کے دارالحکومت سیتوے کے کچھ حصوں میں سیلاب آگیا تھا اور 130 میل فی گھنٹے کی رفتار سے ہوائیں چلیں۔

    روہنگیا مسلم اقلیتیوں کی جانب سے بسائے گئے رکھائن ریاست کے بو ما اور پاس کے کھونگ ڈوکے گاوں میں کم از کم 46 افراد کی موت ہوگئی۔ وہیں، رکھائن کے دارالحکومت سیتوے کے شمال میں راتھے ڈونگ ٹاون شپ کے ایک گاوں میں مٹھ گرنے سے 13 لوگوں کی موت ہوگئی اور ایک خاتون کی موت پڑوسی گاوں میں ایک عمارت کے گرنے سے ہوگئی۔ سیتوے کے پاس بوما گاوں کے سربراہ کارلو نے کہا، امواتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ ابھی 100 سے زائد لوگ لاپتہ ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:

    قرض بحران کے درمیان جو بائیڈن نے آسٹریلیا کا دورہ کیا منسوخ، صرف جی7 کانفرنس میں لیں گے حصہ

    قریب ہی، 66 سالہ آ بل ہو سون نے اپنی بیٹی کی قبر پر دعا کی، جس کی لاش منگل کی صبح برآمد ہوئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کو موچا کی تیز ہوا نے بجلی کے کھمبے اکھاڑ پھینکے اور لکڑی کی مچھلی پکڑنے والی کشتیاں توڑ دیں۔ سیتوے کے قریب بے گھر روہنگیا کے ڈیپنگ کیمپ میں نو افراد ہلاک ہوئے۔ مقامی رہنماؤں اور حکام کے مطابق اوہن تاو چائی گاؤں میں ایک اور اوہن تاو گی میں چھ افراد ہلاک ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    رجب طیب اردگان واضح اکثریت سے جیتنے سے قاصر، یہ ہیں ترکی انتخابات کے بارے میں تازہ اپ ڈیٹس

    سرکاری میڈیا نے تفصیل دئیے بغیر پیر کو پانچ امواتوں کی اطلاع دی ہے ۔موچا ایک دہائی سے بھی زیادہ وقت میں اس علاقے میں آنے والا سب سے طاقتور طوفان میں تھا، جس نے گاوں کو اجاڑ دیا، پیڑوں کو اکھاڑ دیا اور رکھائن ریاست کے زیادہ تر حصوں میں رابطہ کا انتظام ٹھپ کردیا۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: