نیپال میں ہندوستانی کوہ پیما کی موت، ایوریسٹ کے کیمپ میں بیمار ہونے کی وجہ سے لے گئے تھے اسپتال

نیپال میں ہندوستانی کوہ پیما کی موت، ایوریسٹ کے کیمپ میں بیمار ہونے کی وجہ سے لے گئے تھے اسپتال

نیپال میں ہندوستانی کوہ پیما کی موت، ایوریسٹ کے کیمپ میں بیمار ہونے کی وجہ سے لے گئے تھے اسپتال

سوزین کو بدھ کی شام کرایہ کے ہیلی کاپٹر سے لوکلا شہر لے گئے تھے، جسے وہاں کے اسپتال میں بھرتی کیا تھا۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Kathmandu
  • Share this:
    نیپال میں ہندوستانی کوہ پیما کی موت ہوگئی۔ نیپال کے سولکھمب ضلع میں علاج کے دوران جمعرات کو کوہ پیما نے دم توڑ دیا تھا۔ نیپال کے محکمہ سیاحت نے اس کی تصدیق کردی ہے۔

    یہ ہے پورا معاملہ

    نیپال کے محکمہ سیاحت کے ڈائریکٹر یوراج کھاتی واڑہ نے کہا کہ ہندوستانی کوہ پیما سوزین لیوپولڈینا، جسے پیس میکر لگایا گیا تھا، بیس کیمپ میں تربیت کے دوران پیرامیٹرز پر پورا نہیں اتری۔ اسی لیے انہیں ماؤنٹ ایورسٹ پر چڑھنے سے منع کیا گیا جس سے انہوں نے انکار کر دیا۔ سوزین نے 5800 میٹر تک چڑھائی کی لیکن خرابی صحت کے باعث انہیں واپس نیچے لے جایا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:

    غزہ میں فلیگ مارچ کی مخالفت کررہے فلسطینیوں پر فائرنگ اور داغے گئے آنسو گیس کے گولے، متعدد زخمی

    سوزین کو بدھ کی شام کرایہ کے ہیلی کاپٹر سے لوکلا شہر لے گئے تھے، جسے وہاں کے اسپتال میں بھرتی کیا تھا۔ کھاتی واڑہ کے مطابق، سوزین پیس میکر کے ساتھ ایوریسٹ پر چڑھنے والی پہلی ایشیائی خاتون بننے کا ورلڈ ریکارڈ بنانا چاہتی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:

    کیا گر جائے گی برطانوی پارلیمنٹ؟ تباہ ہونے کا خطرہ... ارکان پارلیمان نے دی بڑی وارننگ، رپورٹ میں مزید کئی انکشافات

    20-15 منٹ کی دوری 12 گھنٹے میں مکمل کی

    گلیشیر ہمالین ٹریک کے صدر ڈینڈی شیرپا نے بتایا کہ سوزین کو پانچ دن پہلے تربیت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ تربیت کے دوران وہ ایورسٹ پر چڑھنے کے قابل نہیں تھی۔ لیکن سوزین سننے کو تیار نہیں تھی۔ شیرپا نے کہا کہ سوزین کو بیس کیمپ سے کرمپٹن پوائنٹ پہنچنے میں پانچ گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگا، جو کہ صرف 250 میٹر لمبا تھا۔ شیرپا کے مطابق، ایک کوہ پیما عام طور پر یہ فاصلہ 15-20 منٹ میں طے کرتا ہے۔ لیکن سوزین کو پہلی کوشش میں پانچ گھنٹے لگے۔ دوسرے میں چھ اور تیسرے میں 12 گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگا۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: