اپنا ضلع منتخب کریں۔

    کیا آپ جانتے ہیں ! کیوں کچھ غلط ہونے پر لوگ آپ کو مجرم ٹھہرانے میں ذرا بھی تاخیرنہیں کرتے ؟

    نئی دہلی: اگر آپ یہ محسوس کرتے ہیں کہ کچھ غلط ہونے پر لوگ آپ کو مجرم ٹھہرانے میں ذرا بھی دیر نہیں کرتے لیکن کچھ اچھا کرنے پر تعریف کرنے میں کنجوسی دکھاتے ہیں تو اس کا براہ راست تعلق ہمارے دماغ سے ہے۔

    نئی دہلی: اگر آپ یہ محسوس کرتے ہیں کہ کچھ غلط ہونے پر لوگ آپ کو مجرم ٹھہرانے میں ذرا بھی دیر نہیں کرتے لیکن کچھ اچھا کرنے پر تعریف کرنے میں کنجوسی دکھاتے ہیں تو اس کا براہ راست تعلق ہمارے دماغ سے ہے۔

    نئی دہلی: اگر آپ یہ محسوس کرتے ہیں کہ کچھ غلط ہونے پر لوگ آپ کو مجرم ٹھہرانے میں ذرا بھی دیر نہیں کرتے لیکن کچھ اچھا کرنے پر تعریف کرنے میں کنجوسی دکھاتے ہیں تو اس کا براہ راست تعلق ہمارے دماغ سے ہے۔

    • UNI
    • Last Updated :
    • Share this:

      نئی دہلی: اگر آپ یہ محسوس کرتے ہیں کہ کچھ غلط ہونے پر لوگ آپ کو مجرم ٹھہرانے میں ذرا بھی دیر نہیں کرتے لیکن کچھ اچھا کرنے پر تعریف کرنے میں کنجوسی دکھاتے ہیں تو اس کا براہ راست تعلق ہمارے دماغ سے ہے۔


      سائنسدانوں نے پتہ لگایا ہے کہ جب بھی کچھ غلط ہوتا ہے تو ہمارے دماغ کا 'ایمگڈالا زیادہ سرگرم ہو جاتا ہے۔ایمگڈالا دماغ میں عصبی خلیات سے بنا بادام کے سائز کا حصہ ہے، جو شخص کے جذبات، جذباتی رویے اور اشتعال انگیزی کے لئے ذمہ دار ہے۔ جتنا منفی کام کریں گے، ایمگڈالا اتنا ہی سرگرم ہوگا لیکن مثبت کام ہونے پر ایمگڈالا پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔


      اس سے پتہ چلتا ہے کہ جب بھی کچھ غلط ہوتا ہے تو ہم اس شخص کو مجرم ٹھہرانے میں ذرا بھی دیر نہیں لگاتے۔ اس دوران ہمارے دماغ میں جذبات سے منسلک نسیں زیادہ سرگرم ہو جاتی ہیں اور ہمیں لگتا ہے کہ اس شخص نے جان بوجھ کر یہ کام کیا ہے لیکن جب اچھی چیزیں ہوتی ہے تو ہم پرسکون اور منطقی رہتے ہیں اور یقین کرتے ہیں کہ یہ کام بغیر کسی ارادے کے کیا گیا ہے۔


      نارتھ کیرولینا میں ڈیوک یونیورسٹی کے محققین نے اچھے یا برے واقعات سے وابستہ لوگوں کے دماغ کی جانچ کر کے یہ پتہ لگایا ہے۔ سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ایک تحقیق کے مطابق ہمارا دماغ دو طریقوں سے کام کرتا ہے. جب کچھ برا ہوتا ہے تو دماغ کا جذباتی حصہ زیادہ سرگرم ہو جاتا ہے جبکہ اچھا کام ہونے پر دماغ ٹھنڈا رہتا ہے۔


      کسی کمپنی کا سی ای او جانتا ہے کہ یہ منصوبہ ماحولیات کے لئے نقصان دہ ہے لیکن وہ اس کی پرواہ نہیں کرتا کیونکہ اس کا ارادہ منافع کمانا ہے۔ جب لوگوں سے یہ پوچھا گیا کہ کیا سی ای او نے جان بوجھ کر ماحول کو نقصان پہنچایا ہے تو تقریباََ 82 فیصد لوگوں نے اس کا جواب ہاں میں دیا لیکن جب محققین نقصان لفظ کی جگہ مدد کے لفظ کااستعمال کیا تو صرف 23 فیصد نے ہی اسے ارادتاََ قرار دیا۔


      محققین نے ایم آر آئی برین اسکین کے ذریعے بھی مختلف حالات میں لوگوں کے دماغ کی سرگرمیوں کا تجزیہ کیا۔ محققین نے پایا کہ جب بھی کچھ منفی ہوتا ہے تو کچھ لوگ دوسروں کو فوری طور پر اس کے لئے ذمہ دار ٹھہراتے ہے۔ اس صورت میں ہمارے دماغ کا جذباتی حصہ زیادہ سرگرم ہونے کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے نہ کہ اس لئے کہ دوسروں کو ذمہ دار ٹھہرانے کے لئے ہمارے پاس واقعی کوئی وجہ ہوتی ہے۔

      First published: