اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ’پشاورحملےکیلئےافغانستان کوموردالزام نہ ٹھہرائیں، اپنےمسائل کاخودرکھیں خیال‘ طالبان کا منہ توڑجواب

    ’ہمیں کچھ بہترین سراغ ملے ہیں‘۔

    ’ہمیں کچھ بہترین سراغ ملے ہیں‘۔

    متقی نے مزید کہا کہ پاکستان کے اندرونی مسائل کا ذمہ دار افغانستان کو نہیں ٹھہرانا چاہیے۔ وزیر نے پاکستان کے اس دعویٰ کی بھی تردید کی کہ ان کا ملک دہشت گردی کا مرکز ہے۔ اگر کوئی کہے کہ افغانستان اس کا مرکز ہے تو دہشت گردی تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ایران تک بھی پہنچ چکی ہوتی۔ پھر بھی ایسا نہیں ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Afghanistan
    • Share this:
      افغان طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی (Amir Khan Muttaqqi) نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان کو اپنے مسائل کا خود خیال رکھنا چاہیے اور پیر کو پشاور مسجد حملے کے لیے افغانستان کو مورد الزام ٹھہرانا بند کر دینا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ 20 سال میں ہم نے ایسا بم یا خودکش جیکٹ نہیں دیکھا جس نے مسجد کی چھت اور اس کے ساتھ سینکڑوں افراد کو اڑا دیا ہو۔ اس لیے اس واقعے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔

      متقی نے مزید کہا کہ پاکستان کے اندرونی مسائل کا ذمہ دار افغانستان کو نہیں ٹھہرانا چاہیے۔ وزیر نے پاکستان کے اس دعویٰ کی بھی تردید کی کہ ان کا ملک دہشت گردی کا مرکز ہے۔ اگر کوئی کہے کہ افغانستان اس کا مرکز ہے تو دہشت گردی تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ایران تک بھی پہنچ چکی ہوتی۔ پھر بھی ایسا نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج افغانستان دوسرے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پر امن ہے اور اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایسی کوئی چیز نہیں ہے جس کا مرکز افغانستان ہو۔

      یہ بھی پڑھیں: 

      خودکش بم دھماکے کی تحقیقات کرنے والی پاکستان پولیس نے منگل کو کہا کہ متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور وہ اس امکان کو رد نہیں کر سکتے کہ حملہ آور کو سیکیورٹی چیک سے بچنے کے لیے اندرونی مدد حاصل تھی۔

      پشاور پولیس کے سربراہ اعجاز خان نے رائٹرز کو بتایا کہ ہمیں کچھ بہترین سراغ ملے ہیں اور ان سراغوں کی بنیاد پر ہم نے کچھ بڑی گرفتاریاں کی ہیں۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: