’دنیا کو ڈوبنے سے بچانے کیلئے موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق قوانین پر عمل ضروری‘ WHO

انھوں نے جیواشم ایندھن کی بڑی کمپنیوں کو بھی نشانہ بنایا

انھوں نے جیواشم ایندھن کی بڑی کمپنیوں کو بھی نشانہ بنایا

UN Secretary-General Antonio Guterres: گٹیرس نے اپنے دورے کے موقع پر کہا کہ انہوں نے آب و ہوا کا قتل عام اتنے پیمانے پر کبھی نہیں دیکھا اور اس تباہی کا ذمہ دار امیر ممالک کو ٹھہرایا۔ انھوں نے کہا کہ یہاں جمع ہونے والے عالمی رہنماؤں کے لیے میرا پیغام واضح ہے کہ اب درجہ حرارت کو کم کریں۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • inter, IndiaUSAUSAUSA
  • Share this:
    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس (Antonio Guterres) نے بدھ کے روز سیلاب زدہ پاکستان کا دورہ کرنے کے بعد عالمی رہنماؤں سے موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق قوانین پر عمل کرنے اور درجہ حرارت کو کم کرنے کی فوری اپیل کی تاکہ دنیا کو ڈوبنے سے بچایا جائے۔ سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ میں ابھی پاکستان سے واپس آیا ہوں، جہاں سے میں نے مستقبل کی طرف دیکھا تو مجھے لگا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے افراتفری کا ماحول بھرپا ہوسکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    ملکہ الیزابیتھ-دوئم: جب حیدرآباد کے نظام نے ملکہ کو 300 ہیروں سے جڑا ہارپیش کیا، جانئے مکمل کہانی

    انتونیو گوٹیرس نے کہا کہ پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ موسمیاتی بحران پر عالمی ردعمل کی سراسر ناکافی اور ان کے دل میں خیانت اور ناانصافی کو ظاہر کرتا ہے۔ پاکستان میں سیلاب سے تقریباً 1,400 افراد ہلاک ہوئے جو کہ برطانیہ کے رقبے پر محیط ہے۔ وہیں فصلوں کا صفایا، مکانات، کاروبار، سڑکیں اور تباہ ہونے والے پلوں کا کوئی حد و حساب نہیں ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: 

    ’کسی بھی تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں‘ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان تصادم پر ہندوستان کا موقف

    گٹیرس نے اپنے دورے کے موقع پر کہا کہ انہوں نے آب و ہوا کا قتل عام اتنے پیمانے پر کبھی نہیں دیکھا اور اس تباہی کا ذمہ دار امیر ممالک کو ٹھہرایا۔ انھوں نے کہا کہ یہاں جمع ہونے والے عالمی رہنماؤں کے لیے میرا پیغام واضح ہے کہ اب درجہ حرارت کو کم کریں۔ آج دنیا کو ڈوبنے نہ دیں۔ انہوں نے بدھ کے روز کہا کہ بڑے اخراج کرنے والوں کی طرف سے کئی دہائیوں کی مداخلت کی مذمت ضروری ہے۔ خاص طور پر 20 اراکین کے گروپ کی جانب سے ماحول کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
    Published by:Mohammad Rahman Pasha
    First published: