اپنا ضلع منتخب کریں۔

    دبئی میں جشن کا ماحول، فیفا ورلڈکپ کی تیاریاں؛ جھنڈے و دیگر مصنوعات کی زبردست مانگ۔

    متحدہ عرب امارات میں سب سے زیادہ فین فالوونگ فرانس، پرتگال، ارجنٹائن، برازیل، سعودی عرب، قطر، اسپین، تیونس، انگلینڈ اور گھانا کی ہیں اور زیادہ تر ان ہی ممالک کے مصنوعات کی مانگ ہیں۔(تصویر ٹوئٹر: FIFA World Cup)

    متحدہ عرب امارات میں سب سے زیادہ فین فالوونگ فرانس، پرتگال، ارجنٹائن، برازیل، سعودی عرب، قطر، اسپین، تیونس، انگلینڈ اور گھانا کی ہیں اور زیادہ تر ان ہی ممالک کے مصنوعات کی مانگ ہیں۔(تصویر ٹوئٹر: FIFA World Cup)

    جھنڈوں کی قیمت صرف 6 درہم فی درجن سے شروع ہوتی ہے، تاہم، سائز اور معیار کے لحاظ سے قیمتیں 100 درہم فی درجن تک بھی ہوسکتی ہیں۔ کار کے آئینے (سایڈ مرر) کا کور 60 درہم فی درجن سے شروع ہوتا ہے، بنٹنگ 18 درہم فی درجن ، ٹوپیاں 150 فی درجن ، اور شال 130 فی درجن ہیں، تاہم مختلف دوکانوں پر مختلف قیمتیں ہوسکتی ہے کیونکہ مصنوعات کی زیادہ مانگ ہونے کے سبب دوکاندار چند درہم اضافی کی توقع رکھتے ہیں۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Dubai
    • Share this:
      دنیا کے سب سے بڑے فٹ بال ٹورنمینٹ کے لیے تمام فٹ بال شائقین بے صبری سے انتظار کررہے ہیں وہی متحدہ عرب امارات کے رہائشی بڑی جوش و خروش کے ساتھ  تیاریاں کر رہے ہیں۔ فیفا ورلڈ کپ 20 نومبر سے دبئی میں شروع ہونے والا ہے۔

      ایسا لگتا ہے کہ دبئی جشن منا رہا ہے کیونکہ ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والے ممالک کے جھنڈوں کے رنگ سے شہر بھر کی دکانوں اور بازاروں کو سجایا جارہا ہیں۔ آپ کو یہاں ہر نام کے جھنڈے، بنٹنگز، ٹی شرٹس، شالوں سے لے کر کار کے بونٹ کور، اور سائیڈ مرر (آئینہ) کور تک مل جائے گے۔

      متحدہ عرب امارات میں سب سے زیادہ فین فالوونگ فرانس، پرتگال، ارجنٹائن، برازیل، سعودی عرب، قطر، اسپین، تیونس، انگلینڈ اور گھانا کی ہیں اور زیادہ تر ان ہی ممالک کے مصنوعات کی مانگ ہیں۔(Photo: Khaleej Times)
      متحدہ عرب امارات میں سب سے زیادہ فین فالوونگ فرانس، پرتگال، ارجنٹائن، برازیل، سعودی عرب، قطر، اسپین، تیونس، انگلینڈ اور گھانا کی ہیں اور زیادہ تر ان ہی ممالک کے مصنوعات کی مانگ ہیں۔(Photo; Khaleej Times)


      دیرا میں اولڈ سوک کے ایک دکان کے مالک عبدالبادی نے کہا کہ فیفا ورلڈ کپ میں حصہ لینے والے تمام ممالک کے جھنڈوں کے رنگ میں اشیاء اور دیگر مضامین کی بہت زیادہ مانگ ہو رہی ہے۔

      ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والے تمام 32 ممالک کے جھنڈوں کے رنگ ہر قسم کی مصنوعات پر نمایاں ہیں۔ بادی نے کہا ہمارے پاس تقریباً تمام 32 ممالک کی اشیاء موجود تھیں لیکن اس وقت ہمارے پاس صرف آٹھ کے رہ گئے ہیں۔

       

      یہ بھی پڑھیں: فیفا ورلڈ کپ قطر 2022 کی آمدنی، ٹکٹ کی قیمت اور لاگت سے متعلق یہ ہیں تفصیلات، اب تک 30 لاکھ ٹکٹ بک

      عبدل نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں سب سے زیادہ فین فالوونگ فرانس، پرتگال، ارجنٹائن، برازیل، سعودی عرب، قطر، اسپین، تیونس، انگلینڈ اور گھانا کی ہیں اور زیادہ تر ان ہی ممالک کے مصنوعات کی مانگ ہیں۔

      انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں 10x15 سینٹی میٹر سے لیکر 3x5 میٹر تک کے جھنڈوں کی مانگ رہی ہے۔ تاہم دکانداروں کا کہنا ہے کہ بنٹنگز زیادہ فروخت ہو رہی ہیں، اس کا سٹاک ختم ہوگیا اور سپلائی میں بھی خلل پڑی ہے۔

      متحدہ عرب امارات میں سب سے زیادہ فین فالوونگ فرانس، پرتگال، ارجنٹائن، برازیل، سعودی عرب، قطر، اسپین، تیونس، انگلینڈ اور گھانا کی ہیں اور زیادہ تر ان ہی ممالک کے مصنوعات کی مانگ ہیں۔(Photo: Khaleej Times)
      فٹ بال شائقین اپنی پسندیدہ ٹیم کا محبت ظاہر کرنے اور انہیں سپورٹ کرنے کے لیے
      ان کے جھنڈے، ٹی شارٹ و دیگر مصنوعات کی خریداری کر رہے ہیں۔(Photo: Khaleej Times)


      شارجہ میں بوہیرہ کارنیش کے قریب الصادق گفٹ اسٹور کے سیلز ایگزیکٹو فہد احمد نے کہا۔

      فٹ بال شائقین اپنی پسندیدہ ٹیموں کا محبت ظاہر کرنے اور انہیں سپورٹ کرنے کے لیے موبائل کور بھی خرید رہے ہیں، جس کی فروخت میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

      احمد نے بتایا کہ بیجز کا بھی اسٹاک ختم ہو گیا ہے کیونکہ شائقین نے ٹورنمینٹ شروع ہونے سے پہلے ہی اپنے پسندیدہ ٹیموں کی حمایت کرنے کے لیے ان کے بیجز اپنے کپڑوں پر لگانا شروع کر دیے ہیں۔

      جھنڈوں کی قیمت صرف 6 درہم  فی درجن سے شروع ہوتی ہے، تاہم، سائز اور معیار کے لحاظ سے قیمتیں 100 درہم فی درجن تک بھی ہوسکتی ہیں۔ کار کے آئینے (سائیڈ مرر) کا کور 60 درہم فی درجن سے شروع ہوتا ہے، بنٹنگ 18 درہم  فی درجن ، ٹوپیاں 150 فی درجن ، اور شال 130 فی درجن  ہیں۔

      بدی نے کہا تاہم مختلف دوکانوں پر مختلف قیمت ہوسکتی ہے کیونکہ مصنوعات کی زیادہ مانگ ہونے کے سبب دوکاندار چند درہم اضافی کی توقع رکھتے ہیں۔
      Published by:Faheem Mir
      First published: