کیایہ دنیاکی بڑی کمپنیوں پرشخصی اجارہ داری نہیں؟ پہلےسےچاربڑی کمپنیوں کےمالک ایلون مسک ہونگےٹوئٹرکے CEO
ایلون مسک فائل فوٹو
رائٹرز کے ساتھ بات کرنے والے کچھ عملے نے کہا کہ ان کی مسک یا دیگر رہنماؤں سے بہت کم مواصلت ہوئی ہے۔ کمپنی میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے باخبر رہنے اور معلومات حاصل کرنے کے لیے میڈیا رپورٹس کا استعمال کر رہے ہیں۔ اس سب کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ دنیا کی بڑی کمپنیوں پر شخصی اجارہ داری تو نہیں ہے؟
ٹیسلا انکارپوریشن (Tesla Inc) کے باس ایلون مسک (Elon Musk) نے تازہ ترین اعلان کیا ہے کہ اب وہ ٹویٹر کے چیف ایگزیکٹو یعنی سی ای او کے طور پر کام کریں گے۔ انہوں نے سوشل میڈیا کمپنی ٹویٹر کو 44 بلین ڈالرز میں خریدا۔ یہ ایک ایسا اقدام ہے، جس کے بارے میں وال اسٹریٹ کے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ اس سے ارب پتی پتلا ایلون مسک پر مالی و نفسیاتی بوجھ بڑسکتا ہے۔
مسک جن بڑی کمپینوں کے مالک ہیں، ان میں راکٹ کمپنی اسپیس ایکس، برین چپ اسٹارٹ اپ نیورالنک اور ٹنلنگ فرم بورنگ کمپنی شامل ہیں، انھوں نے گزشتہ ہفتے ٹویٹر کے سابق سربراہ پیراگ اگروال اور کمپنی کے دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو برطرف کردیا۔ جب سے مسک نے اپریل میں ٹویٹر خریدنے کی پیشکش کی تو ٹیسلا کے اسٹاک میں ایک تہائی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اسی عرصے میں ٹیسلا کے بینچ مارک میں 12 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ افراد اب ٹوئٹر کے ڈائریکٹر نہیں!
مسک نے کہا ہے کہ مندرجہ ذیل افراد اب ٹوئٹر کے ڈائریکٹر نہیں ہیں۔ جن میں بریٹ ٹیلر، پیراگ اگروال، امید کوردستانی، ڈیوڈ روزن بلیٹ، مارتھا لین فاکس، پیٹرک پچیٹ، ایگون ڈربن، فی- فی لی اور ممی الیمیاہو قابل ذکر ہے، جو پہلے ٹوئٹر کے ڈائریکٹر تھے۔ تھوڑی دیر بعد مسک نے ٹویٹ کیا کہ بورڈ کو تحلیل کرنے کا اقدام صرف عارضی ہے، جس کو بحال کیا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں انھوں نے کوئی وضاحت نہیں کی۔ پچھلے ہفتے مسک کے 44 بلین ڈالر میں سوشل میڈیا کمپنی ٹوئٹر کو خرید لینے کے بعد تمام طرح کی چہ مگوئیاں ختم ہوگئی۔ اس معاملے سے واقف دو ذرائع کے مطابق ان کی ٹیموں نے ٹوئٹر کے سافٹ ویئر کوڈ کی چھان بین کرنے اور اپڈیشن کے لیے کچھ ملازمین سے ملاقاتیں شروع کیں۔
رائٹرز کے ساتھ بات کرنے والے کچھ عملے نے کہا کہ ان کی مسک یا دیگر رہنماؤں سے بہت کم مواصلت ہوئی ہے۔ کمپنی میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے باخبر رہنے اور معلومات حاصل کرنے کے لیے میڈیا رپورٹس کا استعمال کر رہے ہیں۔ اس سب کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ دنیا کی بڑی کمپنیوں پر شخصی اجارہ داری تو نہیں ہے؟
Published by:Mohammad Rahman Pasha
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔