ترکی کے کوئلہ کھدانوں میں دھماکہ، اب تک 25 لوگوں کی موت، کئی لوگوں کے پھنسے ہونے کا اندیشہ

 ترکی کے کوئلہ کھدانوں میں دھماکہ، اب تک 25 لوگوں کی موت، کئی لوگوں کے پھنسے ہونے کا اندیشہ

ترکی کے کوئلہ کھدانوں میں دھماکہ، اب تک 25 لوگوں کی موت، کئی لوگوں کے پھنسے ہونے کا اندیشہ

ترکی کے وزیرداخلہ سلیمان سوئلو نے ایک بیان میں کہا تھا کہ دھماکے کے وقت قریب 49 لوگ کان کے اندر کام کررہے تھے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ یہ کان قریب 300 سے 350 میٹر گہری ہے اور ایک پرخطر علاقہ ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi, India
  • Share this:
    ترکی میں جمعہ کو ایک کوئلہ کان میں ہوئے دھماکے کے بعد اب تک 25 لوگوں کے مارے جانے کی خبر ہے۔ دھماکے کے بعد سے ابھی تک یہ صاف نہیں ہے کہ مقام واقعہ پر کتنے لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ سرکاری بیانوں کے مطابق جس وقت کان میں دھماکہ ہوا، وہاں قریب 110 لوگ کام کررہے تھے۔

    زخمیوں کا علاج جاری
    ملک کے وزیر صحت فہارٹن کوکاس نے ٹوئٹ کر کے بتایا کہ حادثے میں زخمی 17 لوگوں کا اسپتال میں علاج جاری ہے۔ اس سے پہلے ترکی کے وزیرداخلہ سلیمان سوئلو نے ایک بیان میں کہا تھا کہ دھماکے کے وقت قریب 49 لوگ کان کے اندر کام کررہے تھے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ یہ کان قریب 300 سے 350 میٹر گہری ہے اور ایک پرخطر علاقہ ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:
    کرد علاقوں میں ایرانی سیکورٹی فورس کی شدید کارروائی، صدر نے مظاہروں کو بتایا’امریکی سازش‘

    یہ بھی پڑھیں:
    تاجپوشی پرکوہ نورنہیں پہنیں گی ملکہ کمیلا،افسروں نے کہا-اس سے دردناک یادیں لوٹیں گی

    یوکرین کے مائیکولیو پر روسی میزائلوں کی بارش، ایرانی ڈرون سے کیف پر حملے، بڑی عمارتیں تباہ

    میتھین گیس کی وجہ سے دھماکہ ہونے کا اندیشہ
    کوئلہ کان میں دھماکے کی وجوہات کو لے کر ملک کے وزیر توانائی فاتح ڈونمیز نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ دھماکہ کان میں موجود میتھین گیس کی وجہ سے ہوا ہے۔ مزید معلومات دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کان کے اندر فی الحال آگ نہیں لگی ہوئی ہے۔ ساتھ ہی اندر موجود وینٹیلیشن سسٹم ب ھی ٹھیک سے کام کررہے ہیں۔ ڈونمیز نے بتایا کہ، دھماکے کے بعد کان منہدم ہوگئی تھی۔ بارٹن گورنر کے آفس کی جانب سے دی گئی معلومات کے مطابق دھماکہ تقریباً 1515GMT پر کان گیٹ سے 300 میٹر (985 فٹ) کی گہرائی میں ہوا ہے۔ دھماکے سے تباہ ہونے والی یہ کان ریاستی ملکیت والی ترکی ہارڈ کول انٹرپرائزس کی ہے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: