امریکہ کے ٹیکساس میں بندوق بردار نے پانچ لوگوں کا کیا قتل، 8 سالہ بچہ بھی مہلوکین میں شامل

امریکہ کے ٹیکساس میں بندوق بردار نے پانچ لوگوں کا کیا قتل، 8 سالہ بچہ بھی مہلوکین میں شامل (علامتی تصویر)

امریکہ کے ٹیکساس میں بندوق بردار نے پانچ لوگوں کا کیا قتل، 8 سالہ بچہ بھی مہلوکین میں شامل (علامتی تصویر)

امریکہ میں فائرنگ کے واقعات بہت عام ہوگئے ہیں۔ گن وائلنس آرکائیو کے مطابق، ملک میں اب تک کم از کم 174 اجتماعی گولی باری کے واقعات سامنے آچکے ہیں۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Texas, USA
  • Share this:
    امریکہ کے ٹیکساس میں ہفتہ کو ایک بندوق بردار نے پانچ لوگوں کا گولی مار کر قتل کردیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق، مہلوکین میں آٹھ سال کا ایک بچہ بھی شامل ہے۔ یہ واقعہ ٹیکساس کے کلیو لینڈ میں پیش آیا ہے۔ پولیس عہدیداروں کے مطابق  بندوق بردار اپنے یارڈ میں گولیاں چلا رہا تھا۔ پڑوسی نے اسے ایسا کرنے سے منع کیا، کیونکہ انہیں سونے میں پریشانی ہورہی تھی۔ اس سے ناراض بندوق بردار نے آٹھ سالہ بچے سمیت پانچ لوگوں کو گولی ماردی۔

    سان جیسنٹو کاؤنٹی کے شیرف گریگ کیپرز نے کہا کہ بندوق بردار اپنے صحن میں رائفل سے گولی چلا رہا تھا۔ پڑوسیوں نے اس سے فائرنگ بند کرنے کو کہا کیونکہ ایک بچہ سونے کی کوشش کر رہا تھا۔ کیپرز نے کہا کہ بندوق بردار نے پھر پڑوسیوں پر فائرنگ کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حملہ آور واقعے کے وقت نشے میں تھا۔ افسر نے بتایا کہ مشتبہ شخص اپنی رائفل کے ساتھ آنے والے متاثرین کے گھر کے سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہوا ہے۔

    امریکہ میں فائرنگ کے واقعات بہت عام ہوگئے ہیں۔ گن وائلنس آرکائیو کے مطابق، ملک میں اب تک کم از کم 174 اجتماعی گولی باری کے واقعات سامنے آچکے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:

    Nepal Earthquake: نیپال میں آدھی رات کو لرز گئی زمین، 90 منٹ کے اندر دو بار آیا زلزلہ، 4.9 اور 5.9 رہی شدت

    یہ بھی پڑھیں:

    اپنے ہی دوستوں کو بنایا شکار، خاتون نے ایک۔دو نہیں، 12 کو اتارا موت کے گھاٹ! وجہ اڑادے گی ہوش

    چار لوگوں کے قتل کے قصوروار کو 240 سال کی جیل

    ادھر امریکہ کے انڈیانا پولس میں چار افراد کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے مجرم کو 240 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ تین نوجوان – مارسیل ولز (20)، بریکسٹن فورڈ (21)، جیلن رابرٹس اور ایک نوجوان خاتون کیماری ہنٹ (21) – فروری 2020 میں فائرنگ کے ایک مہلک واقعے میں مارے گئے تھے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: