ایران میں اسلامی جمہوریہ کے بانی مرحوم آیت اللہ روح اللہ خمینی کے آبائی گھر کو آگ لگنے کی ویڈیو کلپس سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی جارہی ہیں، جس پر کارکنوں کا کہنا ہے کہ اسے احتجاج کرنے والوں نے نذر آتش کیا ہے۔رائٹرز نے مخصوص محرابوں اور عمارتوں کا استعمال کرتے ہوئے دو ویڈیو کلپس کے مقام کی تصدیق کی جو فائل کی تصاویر سے ملتی ہیں۔تاہم نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم نے خمینی کے گھر کو نذرآتش کی خبر کا انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے گھر کے باہر کچھ لوگ صرف جمع ہوئے تھے۔
سوشل میڈیا ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ عمارت میں آگ لگنے کے بعد درجنوں افراد خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔ایکٹوسٹ نیٹ ورک 1500 تسویر نے بتایا کہ یہ واقعہ جمعرات کی شام کو دارالحکومت تہران کے جنوب میں خمینی کے شہر خمین میں پیش آیا۔
وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایران کے علماء کے خلاف نعرے بھی لگائے جارہے ہیں۔ ویڈیو میں تہران میں مظاہرین کو یہ کہتے ہوئے سناجاسکتا ہے کہ ’’یہ ایک خونی سال ہے، علی خامنہ ای کو باہر پھینک دیا جائے گا‘‘۔ویڈیو میں میوزیم کے مخصوص محراب کے پیچھے آگ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ واضع ہوکہ آیت اللہ روح اللہ خمینی کے انتقال (1989) کے بعد ان کے گھر کو میوزیم میں تبدیل کردیاگیاتھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک پولیس نے کہا-افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی ہتھیاروں کا استعمال پاکستان میں کررہے ہیں دہشت گردتسنیم خبر رساں ادارے نے کہا یہ رپورٹ جھوٹ پر مبنی ہے۔ انہوں نے مزید کہا عظیم انقلاب کے بانی مرحوم کے گھر کے دروازے عوام کے لیے کھلے ہیں۔خمینی کے جانشین آیت اللہ علی خامنہ ای، 16 ستمبر کو ایران کی اخلاقی پولیس کی حراست میں نوجوان ایرانی خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے ملک گیر احتجاج کے شدید دباؤ میں ہیں۔
تصویر (ادارے) کی طرف سے پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں شورش زدہ صوبہ سیستان- بلوچستان کے کئی شہروں بشمول دارالحکومت زاہدان میں احتجاج کو دکھایا گیا اور احتجاجی "خمینی مردہ باد" اور چابہار کے نعرے لگا رہے تھیں۔ ایک ویڈیوں میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آیت اللہ خمینی کے نام پر ایک ایونیو کے نشان کو مظاہرین نے ہٹایا اور روند دیا۔
رائٹرز آزادانہ طور پر ان ویڈیوز کی صداقت کی تصدیق نہیں کر سکے۔
تسنیم خبر رساں ایجنسی نے جمعہ کو شمال مشرقی شہر مشہد میں حکومت کے حامی مظاہرین کی اطلاع دی، جہاں جمعرات کو بسیج رضاکار فوج کے دو ارکان مارے گئے۔انقلابی گارڈز (بسیج) کی نیوز سائٹ کے مطابق جمعرات کی رات مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں دو انٹیلی جنس ایجنٹ مارے گئے۔
یادرہےکہ ایران میں تشدد اور آتش زنی کے واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ جمعرات کو ایران کے کم از کم 23 شہروں میں مظاہروں نے ہلچل مچا دی۔دو شہروں میں فائرنگ کے واقعات میں سات افراد ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں دو خواتین اور دو سکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔ تشدد کے واقعے میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت دس افراد زخمی بھی ہوئے۔ ایران میں حجاب مخالف مظاہرین نے ایک مدرسے کو بھی آگ لگا دی۔ اطلاعات کے مطابق مظاہروں میں اب تک 300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ساتھ ہی ایرانی حکومت ان مظاہروں کو روکنے کے لیے مزید پرتشدد ہوتی جا رہی ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔