اپنا ضلع منتخب کریں۔

    عمران خان کو 9 مقدمات میں ملی حفاظتی ضمانت، کیااب عمران خان دوبارہ وزیراعظم پاکستان بن جائیں گے؟

    عمران کی کل چار بہنیں ہیں۔ بڑی بہنیں روبینہ خانم، علیمہ خانم، رانی خانم اور عظمیٰ خانم۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ تصویر ان کی چھوٹی بہن عظمیٰ خانم کی ہے۔ عظمیٰ کا چہرہ عمران خان سے بہت ملتا جلتا ہے۔ عظمیٰ خانم لاہور میں رہتی ہیں اور ایک قابل سرجن ہیں۔ جب کہ بڑی بہن روبینہ خانم اقوام متحدہ میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں۔ واضح ہو کہ تصویر کی حقیقت بتانے والی ریحام خان کی شادی 2015 میں عمران خان سے ہوئی تھی۔ تاہم، یہ 9 ماہ کے اندر ٹوٹ گئی تھی۔

    عمران کی کل چار بہنیں ہیں۔ بڑی بہنیں روبینہ خانم، علیمہ خانم، رانی خانم اور عظمیٰ خانم۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ تصویر ان کی چھوٹی بہن عظمیٰ خانم کی ہے۔ عظمیٰ کا چہرہ عمران خان سے بہت ملتا جلتا ہے۔ عظمیٰ خانم لاہور میں رہتی ہیں اور ایک قابل سرجن ہیں۔ جب کہ بڑی بہن روبینہ خانم اقوام متحدہ میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں۔ واضح ہو کہ تصویر کی حقیقت بتانے والی ریحام خان کی شادی 2015 میں عمران خان سے ہوئی تھی۔ تاہم، یہ 9 ماہ کے اندر ٹوٹ گئی تھی۔

    سابق وزیر اعظم عمران خان کو لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے اسلام آباد میں پانچ مقدمات میں 24 مارچ 2023 تک ضمانت دے دی ہے۔ لاہور میں تین مقدمات میں عمران خان کو 27 مارچ تک ضمانت مل چکی ہے۔ جس کے بعد عمران خان کے معتقدین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Pakistan
    • Share this:
      پاکستانی عدالت نے جمعہ (18 مارچ 2023) کو توشہ خانہ کیس کے سلسلے میں الزامات کا سامنا کرنے والے سابق وزیر اعظم عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب عمران خان آج عدالت میں پیش ہوئے۔ اس سے پہلے ایک اور عدالت نے بدعنوانی کے ایک کیس میں ان کے خلاف 18 مارچ تک کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو معطل کردیا تھا۔

      عمران خان نے لاہور ہائی کورٹ (LHC) کا سفر کیا اور نو مقدمات میں ضمانت کی درخواست کی، جن میں آٹھ دہشت گردی کے مقدمات اور ایک سول کیس شامل ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے اسلام آباد میں پانچ مقدمات میں انہیں 24 مارچ تک ضمانت دے دی۔ جیو ٹی وی کے مطابق لاہور میں تین مقدمات میں عمران خان کو 27 مارچ تک ضمانت مل گئی۔

      اس سے پہلے بدھ کو لاہور ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان پولیس نے عمران خان کو زمان پارک میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی، انھیں جمعرات کی صبح 10 بجے تک روکنے کا حکم دیا تھا۔ یہ حکم کرکٹر سے سیاست دان بننے والے عمران خان کے گھر کے باہر پی ٹی آئی کارکنوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان تصادم کے ایک دن بعد آیا ہے۔

      13 مارچ کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفر اقبال نے 70 سال کے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے اور پولیس کو 18 مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ ان کی گرفتاری نے لوگوں میں ہلچل مچا دی ہے اور منگل کے بعد سے کشیدگی بہت زیادہ ہے، جب سب سے پہلے زمان پارک محلے میں خان کی رہائش گاہ کے باہر جھڑپیں شروع ہوئیں۔

      یہ بھی پڑھیں: 

      وہیں عمران خان کے حامیوں نے اہلکاروں پر پٹرول بم پھینکے، جنہوں نے آنسو گیس اور پانی کی توپیں چلائیں۔ سابق کرکٹر سے سیاست دان بنے عمران خان کو گزشتہ اپریل میں پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ووٹ میں بے دخل کر دیا گیا تھا۔

      توشہ خانہ کیس کیا ہے؟

      عمران خان پر اقتدار میں رہتے ہوئے سرکاری تحائف فروخت کرنے اور اثاثے چھپانے کا الزام تھا۔ ان پر تحائف خریدنے کے الزامات عائد کیے گئے، جس میں ایک مہنگی گراف کلائی گھڑی بھی شامل ہے جسے انھوں نے توشہ خانہ نامی سرکاری ڈپازٹری سے رعایتی قیمت پر پریمیئر کے طور پر حاصل کیا تھا اور اسے منافع کے لیے فروخت کیا۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: