مفرور ہیروں کے تاجر میہول چوکسی انٹرپول کی مطلوبہ فہرست سے باہر! ہندوستان کیلئےکیاہےاس کے معنی؟

مفرور ہیروں کے تاجر میہول چوکسی ۔ فائل فوٹو

مفرور ہیروں کے تاجر میہول چوکسی ۔ فائل فوٹو

انٹرپول نے چوکسی کے خلاف ریڈ نوٹس اس سال جنوری میں ہندوستان سے بھاگ کر اینٹیگوا اور باربوڈا میں پناہ لینے کے تقریباً 10 ماہ بعد جاری کیا، جہاں اس نے شہریت لے رکھی تھی۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • London
  • Share this:
    مفرور ہیروں کا تاجر میہول چوکسی کا نام انٹرپول کی مطلوبہ فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔ چوکسی پر پبلک سیکٹر پنجاب نیشنل بینک کو 13,000 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کا الزام ہے، اسے کو دسمبر 2018 میں انٹرپول کے ریڈ نوٹس میں شامل کیا گیا تھا۔ سی این این نیوز18 کو دستیاب شدہ پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے چوکسی کے وکیل وجے اگروال نے کہا کہ ’آخرکار سچائی کی فتح ہوئی ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ قانونی ٹیم کی کوششوں اور میرے موکل کے اغوا کے حقیقی دعوے کی وجہ سے یہ ہو پایا ہے۔ چونکہ اغوا کی اس کوشش کو بین الاقوامی برادری نے منظور نہیں کیا ہے، اس لیے انٹرپول کی طرف سے میرے موکل کے خلاف جاری کیا گیا آر سی این (ریڈ کارنر نوٹس) ہٹا دیا گیا ہے۔ ریڈ نوٹس 195 رکنی ملکی مضبوط انٹرپول کی طرف سے دنیا بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جاری کردہ الرٹ کی اعلیٰ ترین شکل ہے جس میں کسی شخص کو حوالگی، ہتھیار ڈالنے یا اسی طرح کی قانونی کارروائی کے زیر التواء شخص کا پتہ لگانے کےلیے عارضی طور پر گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

    انٹرپول نے چوکسی کے خلاف ریڈ نوٹس اس سال جنوری میں ہندوستان سے بھاگ کر اینٹیگوا اور باربوڈا میں پناہ لینے کے تقریباً 10 ماہ بعد جاری کیا، جہاں اس نے شہریت لے رکھی تھی۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق انٹرپول نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ اس بات کا قابل اعتبار امکان ہے کہ درخواست دہندہ کے انٹیگوا سے ڈومینیکا کے اغوا کا حتمی مقصد درخواست دہندہ کو ہندوستان ڈی پورٹ کرنا ہے اور اسے فیس نہ ملنے کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: 

    رپورٹ میں اس پیشرفت سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ہندوستانی حکومت نے چوکسی کا نام انٹرپول کی مطلوبہ فہرست سے خارج کرنے کا سختی سے مقابلہ کیا۔

    تاہم بین الاقوامی تنظیم قائل نہیں تھی اور بنیادی طور پر اس کے وکیل نے اس بات کو منوانے میں کامیابی حاصل کی کہ ہندوستانی ایجنسیوں نے اسے اغوا کرنے کی کوشش کی۔
    Published by:Mohammad Rahman Pasha
    First published: