اپنا ضلع منتخب کریں۔

    30 سال پہلے 8 سالہ بچی کی عصمت دری کے بعد کیا تھا قتل

    (image credit: Reuters)

    (image credit: Reuters)

    امریکہ کے انڈیانا میں 59 سال کے ایک شخص پر 8 سال کی بچی کے جنسی استحصال کا الزام طے کیا گیا۔

    • Share this:
      کہتے ہیں کہ گناہ کبھی نہیں چھپتا ۔ ہاں کئی مرتبہ اس کے سامنے آنے ممیں کچھ وقت ضرور لگتا ہے۔ امریکہ میں ایک ایسا ہی معاملہ سامنے آیا ہے۔وہاں کی پولیس نے 30 سال پہلے ہوئے ایک جرم کے اصلی گنہگار کو پکڑ لیا ہے۔امریکہ کے انڈیانا میں 59 سال کے ایک شخص پر 8 سال کی بچی کے جنسی استحصال کا الزام طے کیا گیا۔ اس شخص کا نام جان ملر ہے۔

      بتادیں کہ 1988 میں ہوئے اس واقعے میں ایک 8 سال کی بچی کا جنسی استحصال کر کے اسے مارڈالا گیا تھا۔ 30 سال بعد وہاں کی پولیس نے ڈی این اے کی بنیاد پر اصل مجرم کو  پکڑ لیا۔ اس بچی کی ماں نے 1 اپریل 1988 کو گھر سے اپنی بچی کو گائب ہونے کی رپورٹ لکھوائی تھی ۔ا سکے تین دن بعد پولیس کو بچی کی لاش گھرسے قریب 32 کلومیٹر دور بر آمد ہوئی۔

      علامتی تصویر
      علامتی تصویر


      خاص بات یہ ہے کہ 30 سالوں تک قانون سے بچتے رہے ملر کو ایک ویب سائٹ کے ذریعے ڈی این سے کی بنیاد پر ٹریک کیا گیا۔ پولیس کے حلف نامے کے مطابق جب وہ اس شخص کے گھر پہنچی اور اس سے پوچھا کہ کیا اسے کوئی علم ہے کہ پولیس اس سے کیوں بات کرنا چاہتی ہے تو اس نے فورا جواب میں اپریل ٹنسلے کہا۔

      پولیس کے مطابق ملر نے سال 1988 میں بچی کی اپنے موبائل گھر میں عصمت دری کرکے اس کا دم گھوٹ کر قتل کر دیا تھا۔ حلف نامے کے مطابق پولیس نے باہری لیبوں کی مدد سے ایک ویب سائٹ سے ملے ڈی این اے کا موازنہ کیا جس سے ان کی کھوج ملر اور اس کے بھائی تک جا پہنچی۔

      اس مہینے کی شروعات سے پولیس ملر پر نطر رکھنے لگی پھر اس کے کوڑے دان سے تین استعمال ہوئے کنڈوم کو جانچ کیلئے لے گئی۔جان ملر نے اپناگناہ قبول کر لیا۔اس پر قتل،بچی کے ساتھ ہراسانی اور 14 سال سے کم عمر کی بچی کو قید میں رکھنے کے الزام لگائے گئے ہیں۔

      (images credit: pixabay.com)
      (images credit: pixabay.com)


      کورٹ کے کاغذات کے مطابق 1990 میں پولیس نے فورٹ وین کی ایک دیوار پر لکھا دیکھا تھا ، " میں نے 8 سال کی اپریل ایم ٹنسلے کو مارا،کیا آپ کو اس کا دوسرا جوتا ملا ، ہا ،ہا، میں پھر قتل کروں گا'۔
      First published: