اپنا ضلع منتخب کریں۔

    حکومتِ پاکستان کے خلاف منگل کو دوبارہ شروع ہوگا مارچ، عمران خان کریں گے مارچ کی قیادت، لاکھوں افراد کی شرکت کی توقع

    ’’میں اس معاملے کی شفاف تحقیقات چاہتا ہوں۔‘‘۔

    ’’میں اس معاملے کی شفاف تحقیقات چاہتا ہوں۔‘‘۔

    ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ وہ (فوجی اسٹیبلشمنٹ) ہمارے درمیان خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن میں آپ کو بتاتا چلوں… ہم اپنے موقف سے نہیں ہٹیں گے اور حقیقی آزادی کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔ میں غلام کی زندگی گزارنے کے بجائے موت کو ترجیح دیتا ہوں۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • INTER, IndiaPakistanPakistanPakistanPakistan
    • Share this:
      پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف پارٹی (PTI) کے چیئرمین 70 سالہ عمران خان (Imran Khan) نے اعلان کیا کہ ان کی پارٹی اسی جگہ سے اسلام آباد کی طرف مارچ دوبارہ شروع کرے گی جہاں وہ ایک قاتلانہ حملے میں بچ گئے تھے۔ وہ جمعرات کے روز صوبہ پنجاب میں ایک ریلی کے دوران گولی لگنے سے زخمی ہوئے تھے۔ اس دوران انھوں نے کہا کہ وہ غلامی کی زندگی گزارنے کے بجائے موت کو ترجیح دیتے  ہیں۔

      عمران خان نے اسپتال سے ڈسچارج ہونے سے پہلے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمارا مارچ منگل کو وزیر آباد کے اسی مقام سے دوبارہ شروع ہوگا جہاں مجھے اور 11 دیگر افراد کو گولی مار دی گئی تھی اور جہاں معظم کو شہید کیا گیا تھا۔ بعد ازاں وہ اپنی رہائش گاہ زمان پارک پہنچے۔ عمران خان کو دائیں ٹانگ میں گولی لگنے سے چوٹیں آئیں جب دو مسلح افراد نے وزیر آباد کے علاقے میں کنٹینر پر سوار عمران خان اور دیگر افراد پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی، جہاں وہ مارچ کی قیادت کر رہے تھے۔ خان پر حملے کے دوران گولی لگنے سے پی ٹی آئی کارکن معظم جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے بعد ریلی کو روک دیا گیا۔


      خان نے کہا کہ میں لاہور میں حقیقی آزادی مارچ سے خطاب کروں گا اور ہمارا مارچ رفتار کے لحاظ سے اگلے 10 سے 14 دنوں میں راولپنڈی پہنچ جائے گا۔ پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ جب مارچ راولپنڈی پہنچے گا تو وہ اس میں شامل ہوں گے اور خود اس کی قیادت کریں گے۔ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ وہ (فوجی اسٹیبلشمنٹ) ہمارے درمیان خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن میں آپ کو بتاتا چلوں… ہم اپنے موقف سے نہیں ہٹیں گے اور حقیقی آزادی کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔ میں غلام کی زندگی گزارنے کے بجائے موت کو ترجیح دیتا ہوں۔

      یہ بھی پڑھیں: 


      ان پر حملے کے ایک دن بعد خان نے الزام لگایا کہ تین افراد وزیر اعظم شہباز، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور میجر جنرل فیصل نصیر ان کی جان پر قاتلانہ حملے کے پیچھے تھے۔ فوج نے خان کے الزامات کو بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: