اسلام آباد: پاکستان میں عمران خان (Pakistan PM Imran Khan) کو وزارت عظمیٰ کی کرسی پر براجمان ہونے میں چند ہی دن باقی رہ گئے ہیں، صورتحال کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ عمران کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے پیر کو قومی اسمبلی (National Assembly) کے اسپیکر کے پاس جائیں گی۔ 28اگر وہ مارچ کو اس پر ووٹنگ نہیں کراتے تو تو احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔ عمران کی اپنی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی(PTI) ) کے تقریباً دو درجن ارکان اسمبلی نے ان کے خلاف بغاوت کا جھنڈا اٹھا رکھا ہے۔ امکان ہے کہ ووٹنگ کے دوران ان ارکان اسمبلی کو اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کھڑے دیکھا جا سکتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو عمران کی کرسی کو گرنے سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔ کہا جاتا ہے کہ پاک فوج (Pakistan Army) نے بھی عمران کو الٹی میٹم دے دیا ہے۔
عمران خان 2018 میں 5 لاکھ 45 ہزار ووٹوں سے جیت کر وزارت عظمیٰ کی کرسی پر بیٹھے تھے۔ حالانکہ وہ وزیر اعظم بننے کے لیے پارلیمنٹ میں صرف 176 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے، جو کہ پچھلے چار وزرائے اعظم کے لیے سب سے کم ووٹ تھے۔ انہوں نے پاکستان کی تقدیر بدلنے کا وعدہ کیا تھا لیکن عمران کے دور میں پاکستان کی حالت بدتر ہو گئی۔ مہنگائی آسمان کو چھونے لگی۔ قرضوں میں ڈوبا پاکستان معاشی بدحالی میں ڈوب گیا۔ خارجہ پالیسی کے معاملے میں بھی اپوزیشن جماعتیں عمران خان کو ناکام قرار دے رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کے دور میں دنیا میں پاکستان کی عزت کو نقصان پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: مشکل میں عمران حکومت! Pakistan کے پاس بچا ہے صرف 5 دن کا تیل، بینکوں نے بھی دیا بڑا جھٹکاعوام میں ناراضگی کو محسوس کرتے ہوئے عمران کی پارٹی پی ٹی آئی کے تمام لیڈران ان کے خلاف کھڑے ہوگئے۔ 8 مارچ کو تمام اپوزیشن جماعتوں بشمول شہباز شریف کی پارٹی پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کے لیڈر بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردیا۔ پی ٹی آئی کے کئی لیڈران نے تو کھلے عام کہہ چکے ہیں کہ وہ عمران کے خلاف ووٹ دیں گے۔ یہ ناراض ایم پی ایز اسلام آباد میں سندھ ہاؤس میں قیام پذیر ہیں۔ انہیں ڈر ہے کہ عمران خان اپنی کرسی بچانے کے لیے کہیں اغوا نہ کر لیں۔ پی ٹی آئی نے ان ارکان اسمبلی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں منحرف کیوں نہ قرار دیا جائے۔ جواب کے لیے 26 مارچ تک کا وقت دیا گیا ہے۔
عمران خان کو اپنی کرسی بچانے کے لیے 342 رکنی قومی اسمبلی میں کم از کم 172 ووٹ حاصل کرنا ہوں گے۔ ایوان کی 162 نشستوں پر اپوزیشن جماعتوں کا قبضہ ہے۔ عمران کی جماعت پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد 155 ہے۔ 6 جماعتوں کے 23 ارکان پارلیمنٹ نے بھی حکومت بنانے کے لیے حکمراں جماعت کی حمایت کی تھی۔ ایسے میں اگر عمران ناراض اراکین اسمبلی کو منانے میں ناکام رہتے ہیں اور وہ تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیتے ہیں تو عمران خان کو گدی سے ہٹنا ہونا گا۔
بحران کے اس دور میں پاکستانی فوج نے بھی ان کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی حکومت اس وقت تک اقتدار میں رہ سکتی ہے جب تک اس پر فوج کا ہاتھ ہے۔ اطلاعات ہیں کہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی کے سربراہ ندیم انجم سمیت چار سینئر آرمی جنرل عمران کے خلاف ہیں۔ یہاں تک کہ اطلاعات ہیں کہ آرمی چیف نے عمران خان کو استعفیٰ دینے کو کہا ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔