سوڈان تنازعہ کے دوران ہندوستان کی نئی پیش رفت، ’آپریشن کاویری‘ کے تحت 3,800 لوگوں کی وطن واپسی

اور 100,000 سے زیادہ کو وہاں سے نکلنے پر مجبور کیا گیا ہے۔

اور 100,000 سے زیادہ کو وہاں سے نکلنے پر مجبور کیا گیا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ شمال مشرقی افریقی ملک سوڈان میں گزشتہ ماہ تنازع شروع ہونے کے بعد سے ہندوستان آپریشن کاویری کے تحت اپنے شہریوں کو نکال رہا ہے۔ 15 اپریل 2023 کو خرطوم اور سوڈان کے دیگر حصوں میں تنازعہ شروع ہونے کے بعد ہندوستانی حکومت نے یہ آپریشن شروع کیا۔

  • Share this:
    ہندوستان کے وزارت خارجہ (MEA) نے کہا کہ ہندوستان نے آپریشن کاویری (Operation Kaveri) کے تحت سوڈان سے تقریباً 3,800 لوگوں کو بچایا ہے۔ ٹویٹر پر وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ 47 افراد کے بیچ کے ساتھ ایک اور آئے اے ایف طیارہ جدہ سے دہلی کے لیے روانہ ہوا۔ باغچی نے کہا کہ آئی اے ایف کا C-130J طیارہ سوڈان سے 47 افراد کے انخلاء کے ساتھ جدہ سے دہلی روانہ ہوا۔ OperationKaveri# کے تحت اب تقریباً 3,800 افراد کو سوڈان سے بچایا گیا ہے۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ شمال مشرقی افریقی سوڈان ملک میں گزشتہ ماہ تنازع شروع ہونے کے بعد سے ہندوستان آپریشن کاویری کے تحت اپنے شہریوں کو نکال رہا ہے۔ 15 اپریل 2023 کو خرطوم اور سوڈان کے دیگر حصوں میں تنازعہ شروع ہونے کے بعد ہندوستانی حکومت نے یہ آپریشن شروع کیا۔ اس نے سوڈان میں پھنسے ہندوستانیوں کو نکالنے کے لیے فوری طور پر ہندوستانی بحریہ کے جہاز اور فضائیہ کے طیارے تعینات کردیئے۔


    آپریشن کاویری کے 10 دنوں کے دوران سیکڑوں ہندوستانیوں کو کئی بیچوں میں نکالا گیا ہے، سفارت خانے نے سوڈان کے مختلف حصوں سے پورٹ سوڈان پہنچنے کے لیے بسوں کی نقل و حرکت کو متحرک اور سہولت فراہم کی ہے۔ اس ہفتے کے شروع میں ہندوستان نے بھی عارضی طور پر اپنا سفارت خانہ خرطوم سے پورٹ سوڈان منتقل کر دیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: 

    سوڈان میں لڑائی سے 860,000 لوگوں کے پڑوسی ممالک کے لیے بھاگنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر (UNHCR) نے جمعرات کو اکتوبر تک بے گھر ہونے والوں کی مدد کے لیے 445 ملین امریکی ڈالر کی اپیل کی۔

    اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق حالیہ کشیدگی سے پہلے ہی سوڈان کے اندر 330,000 سے زیادہ لوگوں کو بے گھر کر چکی ہے اور 100,000 سے زیادہ کو وہاں سے نکلنے پر مجبور کیا گیا ہے۔
    Published by:Mohammad Rahman Pasha
    First published: