نئی دہلی۔ جموں وکشمیر معاملہ پر پاکستان کا ساتھ دینے کو لے کر ترکی اور ملائیشیا ہندوستان کے خلاف متحد ہو گئے ہیں۔ ایسے میں حکومت ہند دونوں ملکوں کو بڑا کاروباری جھٹکا دینے کی تیاری میں ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، مودی حکومت ملائیشیا اور ترکی سے درآمد کئے جانے والے سامانوں میں کٹوتی کرنے پر غور وخوض کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی دونوں ملکوں پر نئے درآمداتی محصول لگانے پر بھی غوروخوض کیا جا رہا ہے۔
بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق، مودی حکومت ترکی اور ملائیشیا کے ساتھ درآمدات کو محدود کرنے کے لئے ٹیرف اور نان ٹیرف دونوں متبادل پر غور کر رہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت ہند ترکی اور ملائیشیا پر مشکل کوالٹی جانچ، پہلے سے لگے ٹیکس کے ساتھ ہی اضافی طور پر ایک اور سیف گارڈ ٹیکس بھی لگا سکتی ہے۔ حالانکہ، ابھی ان پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے، لیکن ظاہر طور پر ہندوستان کے اس قدم سے ترکی اور ملائیشیا کے معاشی نظام پر بڑا اثر پڑے گا۔
ترکی نے فلسطین سے کیا تھا کشمیر کا موازنہ
ویسے ترکی کشمیر معاملہ پر پہلے بھی پاکستان کا ساتھ دیتا آیا ہے لیکن اب وہ کھلے طور پر کشمیر پر بولنے لگا ہے۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے حال ہی میں کشمیر کا موازنہ فلسطین سے کیا تھا۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم نے کشمیر پر دیا تھا یہ بیان
پچھلے مہینے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیر معاملہ کو اٹھاتے ہوئے ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے الزام لگایا تھا کہ ہندوستان نے جموں وکشمیر پر ’ جارحیت کر کے قبضہ‘ کیا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان کو اس مسئلہ کے حل کے لئے پاکستان کے ساتھ کام کرنا چاہئے۔
کشمیر بیان پر پچھتاوا نہیں
اس درمیان ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے منگل کو کہا کہ وہ کشمیر پر اپنے بیان پر قائم ہیں۔ وہ اپنے دل کی بات بولتے ہیں اور اسے پلٹتے یا بدلتے نہیں ہیں۔
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔