خود کی حکومت خطرے میں اور ہندوستان کو جواب دینے کی بات کررہے ہیں پاکستانی PMعمران خان، جانیے پورا معاملہ
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان۔
پاکستان کے دفتر خارجہ (ایف او) نے کہا کہ پاکستان نے نئی دہلی کو اس واقعے کی مشترکہ تحقیقات کی تجویز دی ہے تاکہ حقائق کا پتہ لگایا جا سکے کیونکہ میزائل پاکستانی حدود میں گرا تھا۔
اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اپنے صوبہ پنجاب میں ہندوستانی میزائل گرنے پر ہندوستان کو جواب دے سکتا تھا لیکن اس نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔ 9 مارچ کو ایک غیر مسلح ہندوستانی سوپرسونک میزائل پاکستانی حدود میں جا گرا۔ اس سے پہلے کہ میزائل لاہور سے 275 کلومیٹر دور میاں چنوں کے قریب ایک کولڈ اسٹور سے ٹکرایا، اس سے کئی ایئرلائنز کو بڑا خطرہ لاحق ہو گیا تھا۔
تاہم اس میزائل کے گرنے سے پاکستان میں کسی جانی و مالی نقصان کی کوئی خبر نہیں ہے۔ اس معاملے پر اپنے پہلے ردعمل میں وزیر اعظم نے کہا کہ ’میاں چنوں میں ہندوستانی میزائل لگنے کے بعد ہم جواب دے سکتے تھے لیکن ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا‘۔
وزیر اعظم عمران خان اتوار کو پنجاب کے شہر حفیظ آباد میں اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی مشترکہ تحریک عدم اعتماد کے درمیان جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔ ملک کی دفاعی تیاریوں کو بیان کرتے ہوئے عمران نے کہا کہ ہمیں اپنی فوج اور ملک کو مضبوط کرنا ہے۔
پاکستان نے کہا کہ وہ ہندوستان کی وضاحت سے مطمئن نہیں
اس سے قبل، پاکستان کے دفتر خارجہ نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ وہ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ایک میزائل کے حادثاتی فائرنگ کے بارے میں ہندوستان کی سادہ وضاحت سے مطمئن نہیں ہے اور اس نے مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ (ایف او) نے کہا کہ پاکستان نے نئی دہلی کو اس واقعے کی مشترکہ تحقیقات کی تجویز دی ہے تاکہ حقائق کا پتہ لگایا جا سکے کیونکہ میزائل پاکستانی حدود میں گرا تھا۔ ایف او نے کہا کہ ہندوستان میزائل کے حادثاتی لانچ کے بارے میں فوری طور پر معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہا۔
Published by:Shaik Khaleel Farhaad
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔