اپنا ضلع منتخب کریں۔

    بڑا انکشاف- سر کاٹنے سے قبل پاکستان کے سابق سیفر کی بیٹی کو ایسے کیا گیا تھا ٹارچر

    جانچ افسر کے مطابق، قتل کے ملزم ظہیر جعفر (Islamabad) نے اسلام آباد کے -7/4ایف سیکٹر میں مہلوک نور مقدم (Noor Mukaddam)کا سر کاٹنے سے پہلے اسے لوہے کے ہتھیار سے ٹارچر کیا تھا۔ پولیس نے ملزم کو عدالت میں پیش کرکے اس کی ریمانڈ بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

    جانچ افسر کے مطابق، قتل کے ملزم ظہیر جعفر (Islamabad) نے اسلام آباد کے -7/4ایف سیکٹر میں مہلوک نور مقدم (Noor Mukaddam)کا سر کاٹنے سے پہلے اسے لوہے کے ہتھیار سے ٹارچر کیا تھا۔ پولیس نے ملزم کو عدالت میں پیش کرکے اس کی ریمانڈ بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

    جانچ افسر کے مطابق، قتل کے ملزم ظہیر جعفر (Islamabad) نے اسلام آباد کے -7/4ایف سیکٹر میں مہلوک نور مقدم (Noor Mukaddam)کا سر کاٹنے سے پہلے اسے لوہے کے ہتھیار سے ٹارچر کیا تھا۔ پولیس نے ملزم کو عدالت میں پیش کرکے اس کی ریمانڈ بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

    • Share this:
      اسلام آباد: پاکستان (Pakistan) کے ایک سابق سفارتکار کی بیٹی نور مقدم (Noor Mukaddam) کے بے رحمانہ قتل کے بعد شہریوں میں زبردست ناراضگی ہے۔ خواتین کے تحفظ کو لے کر تمام سوالات اٹھ رہے ہیں۔ لوگ سوشل میڈیا پر انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس درمیان تحقیقاتی افسر نے اس معاملے میں حیران کن جانکاریاں دی ہیں۔ جانچ افسر کے مطابق، قتل کے ملزم ظہیر جعفر نے اسلام آباد کے -7/4ایف سیکٹر میں مہلوک نور مقدم کا سر کاٹنے سے قبل اسے لوہے کے ہتھیار سے ٹارچر کیا تھا۔ پولیس نے ملزم کو عدالت میں پیش کرکے اس کی ریمانڈ بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

      نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق، ڈیوٹی مجسٹریٹ صہیب بلال رانجھا نے دو دن کی ریمانڈ بڑھا دی تھی۔ پولیس کو اسے پیر کو کوہسر تھانے میں عدالتی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ حالانکہ پولیس نے ملزم کو تاخیر سے عدالت میں پیش کیا۔

      وکیل نے لگایا سمجھوتہ کے دباو کا الزام

      شکایت کنندہ کے وکیل شاہ کھروار نے پاکستانی اخبار ڈان کو بتایا کہ متاثرہ فیملی کو عدالت کے باہر معاہدہ کرنے کے لئے مجبور کرنے کے لئے ہتھکنڈے اپنانے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے قتل کی خوفناکی کو دیکھتے ہوئے بھی پاکستانی تعزیرات (پی پی سی) کی دفعہ 311 نافذ نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر پی سی سی کی دفعہ 302 کے تحت درج کی گئی تھی، جو ایک کمپاؤنڈ جرم ہے اور اسے ایک سمجھوتے کے تحت حل کیا جاسکتا ہے۔

      سابق سفیر شوکت مقدم سے پوچھا گیا کہ کیا ان سے عدالت کے باہر سمجھوتے کے لئے رابطہ کیا گیا ہے، تو انہوں نے جواب دیا کہ ابھی تک کسی نے بھی ان سے سمجھوتہ کرنے کے لئے نہیں کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اسے کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کریں گے۔

      ملزم کے پاس سے ملے ہتھیار

      رپورٹ کے مطابق، جانچ افسر نے جج کو بتایا کہ پولیس نے ملزم کو حراست میں لینے کے بعد اس کے پاس سے ایک پستول، چاقو اور لوہے کا ہتھیار برآمد کیا ہے۔ ریمانڈ کا مطالبہ کرتے ہوئے افسر نے کہا کہ پولیس کو ملزم اور مہلوک لڑکی کے فون کی جانچ کرنی ہے تاکہ یہ پتہ لگایا جاسکے کہ ظہیر جعفر کسی اور کے رابطے میں تھا یا نہیں۔

      سفارتی مشن اور ملازمین کی سیکورٹی پر سوالیہ نشان!
      اس قتل نے پاکستان میں سفارتی مشن اور اس کے اہلکاروں کی سلامتی پر سوالات اٹھائے ہیں۔ افغانستان کے دفتر خارجہ نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان میں افغانستان کے سفیر نجیب اللہ علی خیل کی 26 سالہ بیٹی کو 16 جولائی کو اسلام آباد میں کچھ دیر کے لئے اغوا کر لیا گیا تھا اور انہیں اذیت دی گئی تھی۔ اس حادثہ کے بعد دونوں پڑوسی ممالک کے مابین سفارتی تنازعہ شروع ہوگیا تھا۔ پاکستان نے افغانستان کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پولیس کو مبینہ اغوا کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔

      پولیس کے مطابق، قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں متاثرہ کے ایک دوست کو گرفتار کیا گیا ہے۔
      پولیس کے مطابق، قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں متاثرہ کے ایک دوست کو گرفتار کیا گیا ہے۔


      نور مقدم کے قتل سے قبل سر کاٹ دیا گیا تھا

      پاکستان (Pakistan) میں ایک سابق سفارتکار کی بیٹی کا قتل کردیا گیا تھا (Pakistan Ex Diplomat Daughter Killed)۔ پولیس نے معاملے کی اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ سابق سفیر کی بیٹی کے قتل سے قبل اس کا سر کاٹ دیا گیا تھا۔ یہ حادثہ منگل کے روز پیش آیا ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ حادثہ کو اسلام آباد کے ایک گھر کے اندر انجام دیا گیا ہے۔ متاثرہ کی شناخت 27 سال کی نور مقدم (Noor Mukadam) کے طور پر ہوئی ہے، جو شوکت مقدم کی بیٹی تھیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ نور مقدم کو گولی مارنے سے قبل ان پر چاقو سے حملہ کیا گیا تھا۔

      پولیس کے مطابق، قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں متاثرہ کے ایک دوست کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس افسر نے کہا، ’مبینہ طور پر نور مقدم کا قتل کرنے والا یہ شخص ملک کے بڑے بزنس مین کا بیٹا ہے‘۔ معاملے کی شکایت لکھا دی گئی ہے‘۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے قتل کے اس معاملے کی جانچ شروع کردی ہے۔ سوشل میڈیا پر شیئرکی جارہی رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ مشتبہ شخص نے نور مقدم کا سر جسم سے الگ کر دیا تھا۔ پھر ان پرگولیوں سے بھی حملہ کیا گیا۔

      (ایجنسی ان پٹ کے ساتھ)
      Published by:Nisar Ahmad
      First published: