ہندوستانی نژاد طالبعلم کے کیس کی جانچ دوبارہ شروع، 42 سال پہلے اسکول سے لوٹتے وقت ہوا تھا گمشدہ

ہندوستانی نژاد طالبعلم کے کیس کی جانچ دوبارہ شروع، 42 سال پہلے اسکول سے لوٹتے وقت ہوا تھا گمشدہ

ہندوستانی نژاد طالبعلم کے کیس کی جانچ دوبارہ شروع، 42 سال پہلے اسکول سے لوٹتے وقت ہوا تھا گمشدہ

مہروترا نے تب سے ان حالات کی مکمل تحقیقات کے لیے مہم چلارہے ہیں، جن کی وجہ سے ان کے بیٹے کی گمشدگی اور قتل ہوا۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Washington
  • Share this:
    برطانیہ کے پولیس عہدیداروں نے ہندوستانی نژاد ایک اسکول طالبعلم کے گمشدہ ہونے کے کیس کی جانچ دوبارہ شروع کردی ہے۔ چار دہائیوں سے بھی زیادہ وقت پہلے آٹھ سالہ طالبعلم گھر لوٹتے وقت گمشدہ ہوگیا تھا۔

    وشال مہروترا 29 جولائی 1981 کو جنوبی لندن سے لاپتہ ہو گئے تھے۔ اتفاق سے اسی دن شاہ چارلس اور ویلز کی شہزادی ڈیانا کے درمیان شاہی شادی تھی۔ سات ماہ بعد، وشال کی باقیات مغربی سسیکس کے گاؤں روگیٹ کے قریب جنگل سے برآمد ہوئیں۔ ان کے قتل کیس میں ابھی تک کسی کو سزا نہیں ملی ہے۔

    سسیکس پولیس نے کہا کہ اس کی کرائم ٹیم نے وشال کے والد وشمبر مہروترا سے ملاقات کی اور اس معاملے کی برطانیہ میں جاری ایک حالیہ ڈاکیومنٹری اور پاڈکاسٹ سیریز میں بات چیت کی۔ عہدیداروں نے انہیں یہ بھی اطلاع دی کہ اس معاملے میں آگے کی جانچ کی جارہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    میانمار کی راکھین ریاست میں طوفان موچا نے کم از کم 41 افراد کو کیا ہلاک، یہ ہے تازہ اپڈیٹس

    مہروترا نے تب سے ان حالات کی مکمل تحقیقات کے لیے مہم چلارہے ہیں، جن کی وجہ سے ان کے بیٹے کی گمشدگی اور قتل ہوا۔ سسیکس پولیس کے جاسوس سپرنٹنڈنٹ مارک چیپ مین نے کہا: ’’ہم مہروترا اور وشال خاندانوں کی پریشانیوں کو سمجھتے ہیں اور ان کے ساتھ 1981 میں جو کچھ ہوا اس کے جوابات تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    قرض بحران کے درمیان جو بائیڈن نے آسٹریلیا کا دورہ کیا منسوخ، صرف جی7 کانفرنس میں لیں گے حصہ

    انہوں نے کہا کہ ’پولیس وشال کی موت کے ذمہ دار لوگوں کی پہچان کرنے اور اسے وہ اس کے افراد خاندان کو انصاف دلانے کے لیے پابند عہد ہے۔ پولیس کی مناسب جانچ پوری ہوچکی ہے، لیکن ہم کسی بھی نئی معلومات کے لیے کھلے ہیں اور اس کا اسرتقبال کرتے ہیں۔ عہدیدار جانچ کی سمت میں مناسب کارروائی کرنا جاری رکھیں گے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: