ایرانی وزارت خارجہ کے ذرائع نے کہا کہ اس نے برطانیہ کے سفیر کو طلب کرکے اس سے اپنی برہمی کا اعلان کیا ہے۔ ایران نے لندن میں قائم فارسی زبان کے ذرائع ابلاغ کی طرف سے پیش کیے جانے والی خبروں کو نمایاں مقام دینے پر اپنے غصہ کا اعلان کیا ہے اور اسے دشمنانہ ماحول قرار دیا گیا ہے۔ ایران میں پولیس کی حراست میں ایک 22 سالہ لڑکی کی موت کے بعد شروع ہونے والی پرتشدد بدامنی کے درمیان یہ اقدام کیا گیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی آر این اے کے مطابق وزارت نے ایران میں ناروے کے سفیر کو بھی طلب کیا اور ناروے کی پارلیمنٹ کے صدر مسعود گھرخانی کے حالیہ ریمارکس پر شدید احتجاج کیا۔ ایرانی اخلاقی پولیس (Iranian morality police) کے ہاتھوں حراست میں لیے جانے کے بعد 22 سالہ مہسا امینی (Mahsa Amini) کی موت نے ایران کے کئی شہروں اور دارالحکومت تہران میں ہنگامہ آرائی شروع کر دی۔ وہیں ایران کے کئی شہروں میں اتوار کو بھی حکومت کے حق میں ریلیاں نکالی گئیں۔ ہزاروں افراد نے دارالحکومت کے انگلاب یا انقلاب اسکوائر میں ایرانی پرچم لہراتے ہوئے ایک ریلی میں شرکت کی۔ تہران میں ہونے والی ریلی میں کابینہ کے ترجمان علی بہادری جہرومی سمیت بعض حکام نے شرکت کی۔
امینی کی موت پر بیرون ممالک میں اظہار یکجہتی:امینی کی موت پر مغربی ممالک اور اقوام متحدہ کی جانب سے شدید مذمت کے ساتھ ساتھ بیرون ملک یکجہتی کے لیے مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔ اتوار کے روز لندن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر سڑکوں پر پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے، پولیس پر پتھراؤ کیا گیا اور پانچ مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔ جھڑپوں میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے تاہم کوئی بھی شدید زخمی نہیں۔
مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ نیم سرکاری فارس نیوز ایجنسی نے اتوار کو بتایا کہ ایرانی گارڈز کے ساتھ رضاکار فورس بسیج کا ایک رکن گزشتہ رات تہران میں مظاہرین کے ہاتھوں مارا گیا۔ آئی آر این اے کی خبر کے مطابق بسیج کا ایک اور رکن اتوار کے روز مغربی آذربائیجان صوبے کے ارمیا میں انتقال کر گیا۔ جو سڑکوں پر ہونے والی جھڑپوں کے بعد جمعرات سے کوما کی حالی میں تھا، جس کا علاج چل رہا تھا۔
’41 مظاہرین اور پولیس ہلاک‘امینی کی موت کے خلاف مظاہرے ایران کے کم از کم 46 شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں پھیل چکے ہیں۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق 17 ستمبر سے شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے کم از کم 41 مظاہرین اور پولیس ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کی ای رپورٹ کے مطابق تاحال 1,200 سے زیادہ مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کے 80 شہروں میں پھیلا خواتین کا آندولن، سڑکوں پر اُترے لوگایران نے کہا کہ وہ نیوز ایجنسیوں کی رپورٹنگ کو ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور اس کی خودمختاری کے خلاف سمجھتا ہے۔ ایران میں یہ بحران مہسا امینی کی موت پر عوامی غصے کے اظہار کے طور پر شروع ہوا، جسے تہران میں اخلاقی پولیس نے مبینہ طور پر اس کا اسلامی ہیڈ اسکارف بہت ڈھیلا پہننے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ پولیس نے کہا کہ ان کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی تھی۔ اس کے ساتھ بدسلوکی نہیں کی گئی لیکن اس کے اہل خانہ نے اس پر شک ظاہر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بیٹی سے شادی کی اجازت، گھومنے کے لئے شوہر سے اجازت! یہ ہیں ایران کے مختلف قانون
ایرانی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ نے کہا کہ اس نے ہفتے کے روز ایران میں برطانیہ کے سفیر سائمن شیرکلف کو طلب کیا اور فارسی زبان کے تنقیدی ذرائع ابلاغ کی میزبانی پر احتجاج کیا۔ وزارت نے الزام لگایا ہے کہ خبر رساں اداروں نے اپنے پروگراموں میں سب سے اوپر ایران میں فسادات اور خانہ جنگی کو ہوا دی ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔