اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ایرانی فلم ساز جعفر پناہی ضمانت پر رہا، جیل میں ہی بیٹھے تھے بھوک ہڑتال پر

    ایرانی فلم ساز جعفر پناہی ضمانت پر رہا، جیل میں ہی بیٹھے تھے بھوک ہڑتال پر

    ایرانی فلم ساز جعفر پناہی ضمانت پر رہا، جیل میں ہی بیٹھے تھے بھوک ہڑتال پر

    فلم ساز ضمانت پر باہر ہے اور مارچ میں ان کے معاملے کا جائزہ لیا جائے گا، کئی ذرائع نے کہا کہ ان کی رہائی صرف عبوری ہوسکتی ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Tehran
    • Share this:
      ایران کے معروف فلم سازوں میں سے ایک جعفر پناہی نے تہران کی ایوین جیل میں خود کو حراست میں لیے جانے کے خلاف حکومت مخالف بھوک ہڑتال شروع کی تھی، اس کے دو دن کے بعد ہی ان کو جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔ اس کی اطلاع ان کی اہلیہ طاہرہ سعیدی نے انسٹاگرام پر دی ہے۔

      فلم ساز پناہی کو گزشتہ جولائی میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں حکومت کے خلاف تشہیر کرنے کے الزام میں چھ سال کی سزا کا حکم دیا گیا تھا، جو کہ 2011 کی سزا تھی جسے کبھی لاگو نہیں کیا گیا تھا۔ حکومت کے خلاف بھوک ہڑتال پر جانے کی خبر کے بعد جیل انتظامیہ نے انہیں رہا کردیا۔

      پناہی کی رہائی سے خوش ہیں اہلیہ

      ڈائریکٹر کے وکیل صالح نیک بخت نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ میں پناہی کی ریلیز سے خوش ہوں، لیکن یہ بتانا بے حد ضڑوری ہے کہ یہ تین مہینے پہلے ہی ہوجانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ویرائٹی کی رپورٹ کے مطابق، پناہی کو گزشتہ سال 18 اکتوبر کو ضمانت پر رہا کیا جانا چاہیے تھا، جس دن ان کی سزا کو پلٹ دیا گیا تھا۔

      یہ بھی پڑھیں:

      ایئرانڈیا کی ابو ظہبی۔کالی کٹ فلائٹ کے انجن میں لگی آگ، کرانی پڑی ایمرجنسی لینڈنگ۔۔۔

      یہ بھی پڑھیں:

      کورونا وائرس کو ختم کرنا ناممکن، برقرار رہے گی گلوبل ایمرجنسی، ڈبلیو ایچ او نے الرٹ کیا

      وینس فلم فیسٹیول میں جیتا ایوارڈ

      فلم ساز ضمانت پر باہر ہے اور مارچ میں ان کے معاملے کا جائزہ لیا جائے گا، کئی ذرائع نے کہا کہ ان کی رہائی صرف عبوری ہوسکتی ہے۔ وہیں، 62 سالہ پناہی کو ایرانی سینما کے سب سے عظیم ڈائریکٹروں میںسے ایک مانا جاتا ہے۔ انہیں عالمی سطح پر دی سرکل، آف سائیڈ، دز از ناٹ اے فلم، ٹیکسی، اور حال ہی میں نو بیئرس جیسی فلموں کے لیے جانا جاتا ہے، جس نے گزشتہ سال کی وینس فلم فیسٹیول میں خصوصی جیوری ایوارڈ جیتا تھا۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: