اپنا ضلع منتخب کریں۔

    Israel-Turkey relations: اسرائیل اور ترکی کے درمیان 4 سال وقفے کے بعد مکمل ’سفارتی و دوستانہ تعلقات‘ بحال

    قابل ذکر ہے کہ دونوں ممالک نے 2018 میں یروشلم میں امریکی سفارت خانہ کھولنے کے خلاف غزہ کی سرحد پر احتجاج کے دوران اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 60 فلسطینیوں کی ہلاکت پر سفیروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔ دریں اثناء جولائی میں اسرائیلی وزیر اعظم اور ترک صدر رجب طیب اردگان نے ٹیلی فونک گفتگو کی

    قابل ذکر ہے کہ دونوں ممالک نے 2018 میں یروشلم میں امریکی سفارت خانہ کھولنے کے خلاف غزہ کی سرحد پر احتجاج کے دوران اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 60 فلسطینیوں کی ہلاکت پر سفیروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔ دریں اثناء جولائی میں اسرائیلی وزیر اعظم اور ترک صدر رجب طیب اردگان نے ٹیلی فونک گفتگو کی

    قابل ذکر ہے کہ دونوں ممالک نے 2018 میں یروشلم میں امریکی سفارت خانہ کھولنے کے خلاف غزہ کی سرحد پر احتجاج کے دوران اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 60 فلسطینیوں کی ہلاکت پر سفیروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔ دریں اثناء جولائی میں اسرائیلی وزیر اعظم اور ترک صدر رجب طیب اردگان نے ٹیلی فونک گفتگو کی

    • Share this:
      اسرائیل اور ترکی (Israel and Turkey) نے کئی سال سے کشیدہ تعلقات کے بعد بدھ کے روز مکمل سفارتی و دوستانہ تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دونوں ممالک چار سال تک ایسا نہ کرنے کے بعد دوبارہ سفیروں کا تبادلہ کریں گے۔ اسرائیل کے وزیر اعظم یائر لاپڈ (Yair Lapid) کے دفتری ذرائع نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ تعلقات کو بڑھانا دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعلقات کو مزید گہرا کرنے، اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو وسعت دینے اور علاقائی استحکام کو مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔

      اس اعلان سے قبل ترک صدر رجب طیب اردوان (Recep Tayyip Erdogan) اسرائیل کے وزیر اعظم یائر لاپڈ کے درمیان باہمی گفتگو ہوئی تھی۔ ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو (Mevlut Cavusoglu) نے انقرہ میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ سفیروں کی تقرری تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ایک قدم ہے۔

      الجزیرہ کے مطابق ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو نے کہا کہ اس طرح کا مثبت قدم اسرائیل کی طرف سے کوششوں کے نتیجے میں سامنے آیا ہے اور ترکی کی حیثیت سے ہم نے بھی اسرائیل کے لیے تل ابیب میں سفیر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

      قابل ذکر ہے کہ دونوں ممالک نے 2018 میں یروشلم میں امریکی سفارت خانہ کھولنے کے خلاف غزہ کی سرحد پر احتجاج کے دوران اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 60 فلسطینیوں کی ہلاکت پر سفیروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔ دریں اثناء جولائی میں اسرائیلی وزیر اعظم اور ترک صدر رجب طیب اردگان نے ٹیلی فونک گفتگو کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کی امید ظاہر کی گئی۔

      لاپڈ کے دفتر نے ژنہوا نیو ایجنسی کے حوالے سے ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مشرق وسطیٰ میں سلامتی، معیشت اور استحکام کے لیے اسرائیل-ترکی کے تعلقات (Israel-Turkey relations) بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ گزشتہ ہفتے دونوں ملکوں کے درمیان سول ایوی ایشن کے نئے معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔

      یہ بھی پڑھیں: 


      سال 2010 میں غزہ پٹی (Gaza Strip) پر اسرائیل کی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کرنے والے ترکی کی قیادت میں ایک فلوٹیلا پر اسرائیلی مہلک حملے کے بعد اسرائیل اور ترکی کے درمیان گرمجوشی کے تعلقات کے درمیان یہ فون کال کی گئی تھی۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: