اپنا ضلع منتخب کریں۔

    صحافی قتل معاملہ: ترک حکام کا جمال خشوگی کے قتل کے ثبوت مٹانے کا دعویٰ

    فائل فوٹو

    فائل فوٹو

    سعودی صحافی جمال خشوگی کو دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں قتل کر دیا گیا تھا جہاں وہ اپنی دوسری شادی سے پہلے ضروری کاغذی کارروائی کے لیے گئے تھے

    • UNI
    • Last Updated :
    • Share this:

      ترک حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی قونصلیٹ میں صحافی جمال خشوگی کے قتل کے ثبوت مٹانےکی کوشش کی گئی۔ غیر ملکی میڈیا نے ترکی کے ایک اعلیٰ سرکاری اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب نے جمال خشوگی کی ہلاکت کے بعد کیمسٹ احمد عبد العزیزاورٹوکزیکالوجسٹ خالد یحییٰ ال زہرانی پرمشتمل ٹیم یعنی زہریلی اشیاء اور کیمیائی اشیا کے دو ماہرین کو استنبول میں اپنے قونصلیٹ میں بھیجا تھا تاکہ وہ وہاں موجود ثبوت مٹا دیں۔


      رپورٹ کے مطابق ترک اہلکار کا کہنا ہے کہ اس کامطلب ہے واقعہ سے اعلیٰ سعودی حکام آگاہ تھے اور ٹیم کوترک تفتیش کاروں کےچھاپےسے پہلےثبوت مٹانےکو کہا گیا تھا۔ رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ یہ ٹیم ملک چھوڑنے سے پہلے 12 اور 17 اکتوبر کے درمیان ہر روز اس عمارت میں گئی۔ اس سے قبل ترکی نے دعویٰ کیا تھا کہ جمال خشوگی کو گلا دبا کر ہلاک کرنے کے بعد ان کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے گئے۔ ان کے دو بیٹوں کی طرف سے اپنے والد کی میت ان کے حوالے کرنے کی اپیل کی گئی ہے ۔


      خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خشوگی کو دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں قتل کر دیا گیا تھا جہاں وہ اپنی دوسری شادی سے پہلے ضروری کاغذی کارروائی کے لیے گئے تھے۔

      First published: