اپنا ضلع منتخب کریں۔

    خشوگی قتل معاملہ: بچوں کا کسی بھی طرح کے سمجھوتے سے انکار

    سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور کراؤن پرنس محمد بن سلمان خشوگی کے کنبہ کا ریاض میں خیرمقدم کرتے ہوئے: فائل فوٹو

    سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور کراؤن پرنس محمد بن سلمان خشوگی کے کنبہ کا ریاض میں خیرمقدم کرتے ہوئے: فائل فوٹو

    اس سے پہلے اپریل میں ’واشنگٹن پوسٹ‘ جہاں خشوگي نے کالم نگار کے طور پر کام کیا، نے حکام اور ان کے خاندان کے قریبی لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ صحافی کے چار بچوں کو سعودی عرب سے کم از کم 10 ہزار ڈالر ماہانہ ملتا ہے

    • UNI
    • Last Updated :
    • Share this:
       سعودی حکام کے زبردست ناقد مقتول صحافی جمال خشوگی کے بچوں نے بدھ کو میڈیا رپورٹس میں ان دعوؤں کی تردید کی جس میں کہا گیا کہ انہوں نے گزشتہ سال استنبول میں ملک کے قونصل خانے میں اپنے والد کے قتل کے بعد سعودی حکام کے ساتھ معاہدہ کی بابت بات چیت کی ہے۔
      اس سے پہلے اپریل میں ’واشنگٹن پوسٹ‘ جہاں خشوگي نے کالم نگار کے طور پر کام کیا، نے حکام اور ان کے خاندان کے قریبی لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ صحافی کے چار بچوں کو سعودی عرب سے کم از کم 10 ہزار ڈالر ماہانہ ملتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے والد کے مشتبہ قاتلوں پر مقدمے کے بعد معاوضے کے طور پر لاکھوں ڈالر مزید مل سکتے ہیں۔

      صحافی کے سب سے بڑے بیٹے صلاح خشوگی نے ٹویٹ کر کے کہا’’ جمال خشوگی ایک معروف صحافی اور محب وطن سعودی شہری تھے۔ ان کی وراثت کو توڑنے اور تصادم پیدا کرنے کی حالیہ کوشش المناک اور غیر اخلاقی ہے۔ فی الحال معاملہ میں سماعت ہو رہی ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا تھا یا بات چیت کی گئی‘‘۔ بچوں کی طرف سے یہ الٹی میٹم بھی دیا کیا گیا کہ خشوگی کے بچوں کی جانب سے بات کرنے کے لئے کسی کو بھی اختیار نہیں دیا گیا، سوائے اپنے اور وکیل کے۔

      بیان میں کہا گیا، ' کیس کے بارے میں جاننے کی بے چینی کہ کیا ہوا، اسے ہم سمجھ سکتے ہیں، قانونی قبولیت کے مطابق ہم واقعات کا اشتراک کریں گے‘‘۔ خشوگی کے قتل کے معاملہ میں فی الحال کل 11 افراد پر سعودی عرب میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ استغاثہ پانچ ملزمان کے لئے موت کی سزا کا مطالبہ کر رہا ہے۔
      First published: