کنگ چارلس کی آج ہوگی تاج پوشی، گواہ بنیں گے 100 ممالک کے قومی سربراہان

کنگ چارلس کی آج ہوگی تاج پوشی، گواہ بنیں گے 100 ممالک کے قومی سربراہان

کنگ چارلس کی آج ہوگی تاج پوشی، گواہ بنیں گے 100 ممالک کے قومی سربراہان

شاہی انداز والی یہ تقریب تین دن جاری رہے گی۔ اس کے ساتھ ہی بادشاہ چرچ آف انگلینڈ کے سربراہ بن جاتے ہیں اور انہیں خصوصی اختیار حاصل ہوجاتے ہیں۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • London
  • Share this:
    برطانیہ میں کنگ چارلس کا آج ہفتہ کو تاج پوشی ہوگی۔ ملکہ الزبتھ دوم کے انتقال کے بعد ہی چارلس کو بادشاہ کا درجہ مل گیا تھا، لیکن اب انہیں حقیقت میں تاج پہنانے کی شاہی روایت اختیار کی جائے گی۔ ملکہ الزبتھ کی تاج پوشی 2 جون 1953 کو ہوئی تھی۔ تقریباً 100 ممالک کے قومی سربراہان اور شاہی خاندان اس دوران ایک ہزار سال پرانی روایت کے گواہ بنیں گے۔

    ایک ہزار سال پرانی روایت کے گواہ بنیں گے 100 ممالک کے سربراہان

    برطانیہ 70 سال بعد ایک بار پھر تاجپوشی کا گواہ بننے جا رہا ہے۔ ویسے شہزادہ چارلس کو ملکہ الزبتھ دوم کی موت کے بعد ہی شہنشاہ کا درجہ ملا تھا۔ لیکن اب ان کی رسمی تاج پوشی کی شاہی روایت کی پیروی آج ہفتے کے روز کی جائے گی۔ اس دوران تقریباً سو ممالک کے سربراہان مملکت اور شاہی خاندان ایک ہزار سال پرانی روایت کے گواہ بنیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    ٹرمپ فراڈ کیس میں ٹرمپ خاندان کی بڑھی مشکلات، اٹارنی جنرل سے عدم تعاون پر مزید پاپندیوں کا خدشہ

    شاہی انداز والی یہ تقریب تین دن جاری رہے گی۔ اس کے ساتھ ہی بادشاہ چرچ آف انگلینڈ کے سربراہ بن جاتے ہیں اور انہیں خصوصی اختیار حاصل ہوجاتے ہیں۔ حالانکہ یہ روایت لازمی نہیں ہے۔ کنگ ایڈورڈ 7 نے تاج پوشی کے بغیر ہی اقتدار سنبھالا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:

    سوڈان میں گھمسان کی لڑائی، بچے اور بزرگ شدید کشمکش میں مبتلا، آخر سوڈان کا ہوگا تو کیا ہوگا؟

    تاج میں نہیں ہوگا کوہ نور

    ایسی قیاس آرائیاں ہیں کہ ملکہ کیملا، کنگ چارلس کی دادی، ملکہ الزبتھ کا تاج پہن سکتی ہیں، جس پر کوہ نور ہیرا جڑا ہوا ہے۔ لیکن بکنگھم پیلس نے 14 فروری کو ہی واضح کر دیا تھا کہ اس موقع کے لیے ملکہ میری کا تاج تبدیل کر دیا گیا ہے۔ تقریب میں 2200 سے زائد شاہی مہمان شرکت کریں گے، شاہی خاندانوں کے ارکان اور بھوٹان، تھائی لینڈ، جاپان سمیت تمام ممالک کے سربراہان مملکت شرکت کریں گے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: