ایران میں حجاب نہ پہننے پر دو خواتین پر پھینکا دہی، ملزم حراست میں، صدر دے چکے ہیں وارننگ

ایران میں حجاب نہ پہننے پر دو خواتین پر پھینکا دہی، ملزم حراست میں، صدر دے چکے ہیں وارننگ(علامتی تصویر)

ایران میں حجاب نہ پہننے پر دو خواتین پر پھینکا دہی، ملزم حراست میں، صدر دے چکے ہیں وارننگ(علامتی تصویر)

ایران میں خواتین کے لیے عوامی مقامات پر حجاب نہ پہننا غیر قانونی ہے، حالانکہ بڑے شہروں میں خواتین قواعد کے باوجود حجاب کے بغیر گھوم رہی ہیں۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Tehran
  • Share this:
    ایران میں گزشتہ سال حجاب کو لے کر شروع ہوئے حکومت مخالف مظاہرے ہنوز جاری ہیں۔ مظاہرہ کرنے والی خواتین کی حصہ داری زیادہ ہے جو بڑی تعدادمیں سڑکوں پر اتر آئی ہیں۔ لیکن ایرانی حکومت بھی لوگوں کی آواز کو دبانے کا کوئی موقع نہیں چھوڑ رہی ہیں۔ اس کی وجہ سے مہسا امینی سمیت کئی خواتین نے اپنی جان گنوائی ہے۔ وہیں، ایران میں ایک شخص کو دو خواتین پر دہی پھینکنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

    خواتین پر اس طرح کے حملے اس وقت ہوئے ہیں جب کل ہفتے کے روز ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے انتباہ دیا ہے کہ ایران میں حجاب کا قانون ہے جس پر عمل کرنا ضروری ہے۔ رپورٹ کے مطابق دونوں خواتین ماں بیٹی ہیں۔ وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں خواتین ایک دکان پر کھڑی ہیں اور دونوں نے سرعام اپنے بال نہیں ڈھانپے ہیں۔ اس دوران ایک شخص اس کے پاس آتا ہے اور بحث شروع کر دیتا ہے۔

    دیکھتے ہی دیکھتے وہ شخص ان کے سر پر دہی پھینک دیتا ہے۔ اس کے بعد دکاندار نے حملہ آور کو دھکا دے کر دکان سے باہر کردیا۔ ملزم شخص کو عوامی مقامات کے انتظامات میں خلل ڈالنے کے الزام میں بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی دونوں خواتین وک اپنےبال دکھانے کے لیے حراست میں لیا گیا ہے، جو ایران میں غیر قانونی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    800روپے کا لیموں!رمضان میں بھی پاکستان کی حالت خراب،1965کے بعدمارچ میں سب سے زیادہ مہنگائی

    یہ بھی پڑھیں:

    صدر ابراہیم رئیسی نے کہا،’خواتین پہنیں حجاب‘

    ایران میں خواتین کے لیے عوامی مقامات پر حجاب نہ پہننا غیر قانونی ہے، حالانکہ بڑے شہروں میں خواتین قواعد کے باوجود حجاب کے بغیر گھوم رہی ہیں۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے ہفتے کے روز کہا کہ ایرانی خواتین کو حجاب کو مذہبی تقاضے کے طور پر پہننا چاہیے۔ دسمبر سے اب تک ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور چار مظاہرین مارے جا چکے ہیں۔ لیکن حکومت کے باز آنے کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: