اپنا ضلع منتخب کریں۔

    سعودی عرب کی خاتون کو ٹویٹ کرنا پڑا بھاری، حق کیلئے آواز اٹھانے پر 34 سال کی سزا

    دراصل، سلمیٰ کے ٹوئٹر پر 2600 فالوورز ہیں۔ وہ سنی ملک کی مسلم خواتین کے حقوق کے بارے میں لکھتی تھیں۔ سلمیٰ سنی ممالک کی مسلم قدامت پسند سوچ پر منھ توڑ جواب دیتی تھیں۔ وہ بہت سے activists کو فالو کرتی تھیں۔

    دراصل، سلمیٰ کے ٹوئٹر پر 2600 فالوورز ہیں۔ وہ سنی ملک کی مسلم خواتین کے حقوق کے بارے میں لکھتی تھیں۔ سلمیٰ سنی ممالک کی مسلم قدامت پسند سوچ پر منھ توڑ جواب دیتی تھیں۔ وہ بہت سے activists کو فالو کرتی تھیں۔

    دراصل، سلمیٰ کے ٹوئٹر پر 2600 فالوورز ہیں۔ وہ سنی ملک کی مسلم خواتین کے حقوق کے بارے میں لکھتی تھیں۔ سلمیٰ سنی ممالک کی مسلم قدامت پسند سوچ پر منھ توڑ جواب دیتی تھیں۔ وہ بہت سے activists کو فالو کرتی تھیں۔

    • Share this:
      ریاض: سعودی عرب سے تعلق رکھنے والی خاتون کو ٹوئٹر چلانا مشکل ہوگیا۔ دراصل وہاں کی ایک عدالت نے ایک خاتون کو ٹوئٹر چلانے کے جرم میں 34 سال کی سزا سنائی ہے۔ برطانیہ کی لیڈز یونیورسٹی میں زیر تعلیم اس سعودی خاتون کا نام سلمیٰ الشہاب ہے جس کے 2 بچے بھی ہیں۔ ان کے خلاف الزامات میں کہا گیا ہے کہ وہ ملک میں عوامی طور پر امن کو بھنگ کرنے میں کارکنوں کی مدد کر رہی ہیں۔

      دراصل، سلمیٰ کے ٹوئٹر پر 2600 فالوورز ہیں۔ وہ سنی ملک کی مسلم خواتین کے حقوق کے بارے میں لکھتی تھیں۔ سلمیٰ سنی ممالک کی مسلم قدامت پسند سوچ پر منھ توڑ جواب دیتی تھیں۔ وہ بہت سے activists کو فالو کرتی تھیں۔ خواتین کے حقوق سے متعلق مسائل کو ریٹویٹ کرتی تھیں اس لئے سلمیٰ اس ملک کی نظروں میں مجرم بن گئیں۔

      غیر ملکی سفر پر پابندی
      سلمیٰ جب 2021 میں برطانیہ سے چھٹی پر سعودی عرب آئیں تو انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ انہیں جون کے مہینے میں 6 سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ جس میں سے 3 سال کی سزا معطل کر دی گئی اور ان کے سفر پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔ اب اس سزا کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق سعودی اپیل کورٹ نے 9 اگست کو سلمیٰ الشہاب کو مملکت میں امن عامہ کو خراب کرنے اور مخالفین کی مدد کرنے پر سزا سنائی تھی۔ سزا کے تحت 34 سال کے لیے بیرون ملک سفر پر پابندی ہے۔

      Saudi Arabiaسے فرار ہونے والی 2بہنوں کے ساتھ آسٹریلیا میں کیا ہوا؟ اپارٹمنٹ سے پراسرار حال

      چنئی ایئرپورٹ پر پکڑا گیا بینکاک کا مسافر، جانچ کی تو ملا کچھ ایسا افسران کے اڑ گئے ہوش

      ALQST نے سلمیٰ کو دی جانے والی اس سزا کی مذمت کی ہے۔ ALQST لندن میں مقیم ایک حقوق گروپ ہے۔ سعودی عدالت کے اس فیصلے پر کس نے کہا کہ پہلی بار کسی پرامن کارکن کو اتنی لمبی سزا سنائی گئی۔ ALQST کمیونیکیشنز کی سربراہ لینا الحتھلول نے کہا، "اس طرح کی ہولناک سزا خواتین اور سعودی حکام کا قانونی نظام میں اصلاحات کا مذاق اڑاتی ہے۔"
      Published by:Sana Naeem
      First published: