پاکستان کے شمال مغربی شہر پشاور (Peshawar) میں جمعہ کو شیعہ مسلمانوں کی ایک مسجد کے اندر ایک زور دار بم دھماکہ ہوا، جس میں 30 سے زائد نمازی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے، جن میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے دفتر (Prime Minister's Office, Pakistan) کے ذرائع نے ٹوئٹ کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے پشاور دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہارِ افسوس اور زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ واقع کی رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔
مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز شریف پشاور میں دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہوں۔ہمارے شہروں میں پھر سے بارود کی بو پریشان کن ہے، جانوں کے نذرانے پیش کرکہ قائم کیا گیا امن نااہلی کی نذر ہو گیا۔اللّہ تعالیٰ پاکستان اور اس میں بسنے والوں پر اپنا رحم فرمائے،زخمیوں کو صحت یاب کرے اور شہدا کے خاندانوں کو صبر دے۔
مقامی پولیس اہلکار وحید خان نے بتایا کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب نمازی جمعہ کی نماز کے لیے پشاور کے پرانے شہر کی کچہ رسالدار (Kucha Risaldar) مسجد میں جمع تھے۔ ایمبولینسیں بھیڑ بھری تنگ گلیوں سے ہوتی ہوئی زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال لے گئیں، جہاں ڈاکٹروں ایمرجنسی خدمات فراہم کی۔
فوری طور پر کسی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، لیکن ماضی میں اسلامک اسٹیٹ گروپ اور ایک پرتشدد پاکستانی طالبان تنظیم دونوں نے پڑوسی ملک افغانستان کی سرحد کے قریب واقع خطے میں ایسے ہی حملے کیے ہیں۔ ایک عینی شاہد شیان حیدر مسجد میں داخل ہونے کی تیاری کر رہا تھا کہ ایک زور دار دھماکے نے اسے سڑک پر پھینک دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آنکھیں کھولیں تو ہر طرف مٹی اور لاشیں تھیں۔
کسی نے قبول نہیں کی حملے کی ذمہ داری
پولیس افسر وحید خان نے اے پی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب لوگ کوچہ رسالدار مسجد میں نماز کی ادائیگی کے لیے جمع تھے۔ ابھی تک کسی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ عینی شاہدین میں سے ایک شایان حیدر بھی مسجد میں داخل ہو رہا تھا کہ ایک زور دار دھماکہ ہوا۔ جس کی وجہ سے وہ سڑک پر گر گیا۔ اس نے کہا، 'میں نے آنکھ کھولی تو ہر طرف مٹی اور لاشیں بکھری پڑی تھیں۔' پشاور کے سی سی پی او کے اکاؤنٹ کے مطابق جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں۔ لیکن یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ دھماکہ کس نوعیت کا تھا۔
اسپتال میں افراتفری
لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں افراتفری مچ گئی۔ کئی زخمیوں کو آپریشن تھیٹر تک لے جانے میں ڈاکٹروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ترجمان نے کہا کہ اسپتال کو ریڈ الرٹ پر رکھا گیا ہے اور مزید طبی عملے کو ایل آر ایچ میں بلایا گیا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں بہت سے بازار ہیں اور نماز جمعہ کے وقت بہت زیادہ ہجوم ہوتاہے-
وزیر اعظم عمران خان نے حملے کی شدید مذمت کی اور زخمیوں کو فوری طبی امداد کی ہدایت کی۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔