این آئی ڈی فاؤنڈیشن کے سرپرست اعلیٰ ست نام سنگھ سندھو نے آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں بُنجل پیلیس میں منعقدہ ‘‘وشو سدبھاؤنا’’ تقریب میں وزیراعظم نریندر مودی کی ‘‘آزاد بھارت کی تاریخ میں سب سے زیادہ ترقی پسند اور سیکولر وزیراعظم’’ ہونے کی ستائش کی ہے۔
اس موقع پر سندھو نے سکھ برادری کے لئے وزیراعظم مودی کے ذریعہ کئے گئے کاموں اور گراں قدر تعاون کے بارے میں تحریر کردہ ایک کتاب ‘‘ہارٹ فیلٹ لیگیسی ٹو دی فیتھ ’’ بھی پیش کی۔
اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے داؤدی بوہرہ فرقہ سے تعلق رکھنے والے طحہٰ شاکر نے کہا کہ گذشتہ دنوں وزیراعظم نریندر مودی کا الجامعتہ الصیفیہ عربک اکیڈمی کے نئے کیمپس کا افتتاح کرتے ہوئے یہ کہنا کہ وہ ''خاندان کے ایک رکن کی حیثیت سے اس کیمپس کا دورہ کر رہے ہیں''، تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنے کے ان کے عزم و منشا کو واضح کرتا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ''وزیراعظم مودی کی قیادت میں ہندوستان نے گذشتہ 9 برسوں میں ایک ترقی یافتہ ملک بننے کی جانب بڑی ہی تیزی سے پیش قدمی کی ہے اور اسی پیش رفت کے باعث ہندوستان دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت بن گیا ہے۔ کئی دیگر برادریوں کی طرح، ہندوستان میں سبھی برادریوں کو مکمل آزادی حاصل ہے اور انھیں ذات، نسل یامذہب کی بنا پر کسی بھی تفریق کے بغیر سبھی مواقع فراہم کرائے جارہے ہیں اور یہ برادریاں وزیراعظم مودی کی قیادت میں خود کو محفوظ محسوس کرتی ہیں۔''
خواتین پہلوانوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کا ایکشن، دہلی پولیس سے جمعہ تک مانگا جوابپاکستان کو ورلڈ کپ سے پہلے ایک نہیں لگے پانچ جھٹکے، نیوزی لینڈ نے گھر میں دھویا، بابر اعظم پر بھاری پڑے نئے کھلاڑیاین آئی ڈی فاؤنڈیشن کے بانی ،جناب سندھو نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مختلف النوع برادریوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد، صدیوں سے ہندوستان میں ایک ساتھ باہم شیر و شکر ہو کر رہ رہے ہیں اور ہم سبھی فرقہ وارانہ یکجہتی میں مکمل طور پر یقین رکھتے ہیں ۔
مودی حکومت کی ستائش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ملک میں گذشتہ 9 برسوں میں کئے گئے ترقیاتی کاموں اور اس سے پہلے کے 65 برسوں کے دوران کئے گئے کاموں کے دوران واضح فرق ہے۔

خیال رہے کہ سدبھاؤنا تقریب، این آئی ڈی فاؤنڈیشن کے ذریعہ شروع کی گئی ایک پہل ہے، جس میں پوری دنیا، ‘ایک کنب ’کے طور پر قرار دینے سے متعلق وزیراعظم نریندر مودی کے ‘‘واسو دیو اکٹمبکم’’کے وژن کو اختیار کیا گیا ہے۔ اس تقریب میں مذہبی رہنماؤں، دانشوروں، اسکالرز، مبلغوں اور مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے محققین نے شرکت کی۔
نامدھاری برادری کے روحانی رہنما، ست گرو اُدے سنگھ نے کہا کہ مذہب سبھی کو متحد کرتا ہے اور مذہب کے معنی محبت اور امن کے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: ‘‘حالانکہ دنیا نے ہر شعبے میں زبردست ترقی کی ہے لیکن اسے صرف مذہب کے ذریعہ ہی حقیقی امن حاصل ہوتا ہے اور یہ کہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ آپس میں لڑیں نہیں بلکہ عالمی امن کے لئے آپس میں اتحاد قائم کریں۔’’ محترم سنگھ نے کہا، ‘‘ہمیں علاقائی اختلافات سے بالاتر ہوکر مذہبی ہم آہنگی اور عالمی امن پرتوجہ مرکوز کرنی چاہیئے اور ہر ایک کو ایسا ہی کرنے کی ترغیب دینی چاہیئے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ‘‘اس سے کسی بھی قسم کی تفریق کی کبھی حوصلہ افزائی نہیں ہوتی۔’’
آسٹریلیا میں ہندوستان کے ہائی کمشنر من پریت ووہرا نے کہا کہ وزیراعظم مودی نے ہندوستان کی عالمی شبیہ میں یکسر تبدیلی لادی ہے۔ اب مختلف عالمی امور پر ہندوستان کی آواز سنی جاتی ہے۔ دنیا کا ہر ملک، اپنے مسائل اور حمایت کے لئے ہندوستان کی جانب دیکھتا ہے۔
انھوں نے یہ کہتے ہوئے کہا کہ اس سال جبکہ ہندوستان جی-20 کی صدارت کر رہا ہے، ہندوستان، کو وڈ-19 جیسے دو طرفہ اور کثیر سطحی اہمیت کی حامل ہر عالمی گروپ بندی کا حصہ/شراکت دار ہے اور یہ سب کچھ، گذشتہ دہائی کے دوران کی گئی حالیہ پیش قدمی کی وجہ سے ممکن ہوسکا ہے ۔ ہندوستان، دنیا کے مستقبل کے لئے ایک اہم عنصر کی حیثیت سے دیکھا جانے لگاہے۔’’
ہندوستان کے ذریعہ کی گئیں اختراعات، جی-20 کے لوگو کے لئے بھی ‘‘واسو دیو اکٹمبکم’’ کے تصور سے ترغیب حاصل کی گئی ہے۔ اس لوگو میں :‘‘ایک کرہ ارض، ایک کنبہ، ایک مستقبل،’’ کا پیغام دیا گیا ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ این آئی ڈی فاؤنڈیشن، وزیراعظم نریندر مودی کے سدبھاؤنا اور عالمی امن کے نظریہ کو پوری دنیا میں پہنچا رہا ہے۔ واضح رہے کہ سدبھاؤنا تقریب کا اہتمام، اقلیتوں سے متعلق قومی فاؤنڈیشن (آئی ایم ایف )، این آئی ڈی فاؤنڈیشن، نئی دہلی اور نامدھاری سکھ سوسائٹی میلبورن، آسٹریلیا نے کیا تھا۔
سدبھاؤنا تقریب سے الگ، اظہار خیال کرتے ہوئے، آسٹریلیا کے رکن پارلیمنٹ (ایم پی) اور برادری کے تحفظ، تارکین وطن کی خدمات اور کثیر ثقافتی امور سے متعلق آسٹریلیا کے نائب وزیر (شیڈو منسٹر) جیسن ووڈ نے کہا: ‘‘یہ ایک شاندار تقریب تھی، جس میں سبھی مذہبی رہنما، امن اور بھارئی چارے کی ایک آواز کے ساتھ یکجا ہوئے۔ یہ دیکھنا بہت کمال کی بات تھی کہ اتنے زیادہ عقائد کے رہنماؤں نے عالمی امن کی ضرورت کے بارے میں بات کی۔ مذہبی رہنماؤں کی جانب سے پوری دنیا میں مثبت پیغامات بھیجنے کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور اس سے انکار ممکن نہیں۔’’
انھوں نے یہ بھی کہا کہ آسٹریلیائی برادری کے ساتھ ساتھ، آسٹریلیائی ہندوستانی برادری بھی وزیراعظم مودی کے عنقریب آسٹریلیا کے دورے کے تعلق سے بہت زیادہ پُرجوش ہے۔
جناب جیسن ووڈ نے کہا :‘ہم وزیراعظم مودی کی سبھی افراد کا احترام کرنے اور مل کر کام کرنے کے جذبے اور ان کی عاجزی اور انکساری کی ستائش کرتے ہیں۔ ان کی قیادت میں، ہندوستان کو اب صنعت کاروں کا ملک سمجھا جاتا ہے،جہاں آپ کی سخت محنت کا انعام ملتا ہے۔
وکٹوریہ میں احمدیہ مسلم برادری کے ایک رکن، ڈاکٹرطارق بٹ، جو کہ پاکستانی نژاد ہیں اور اس وقت آسٹریلیا میں قیام پزیر ہیں، نے کہا کہ یہ تقریب ایک عظیم پہل قدمی ہے اور یہ ہندو اور مسلم برادریوں کو ایک پلیٹ فارم پرجمع کرکے انھیں آپس میں یکجا کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی، بھائی چارے، یکجہتی اور امن کو فروغ دینے کی غرض سے، برادریوں کے دیگر برادریوں کے ساتھ روابط کی حوصلہ افزائی کرکے صحیح کام کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا: ‘‘وزیراعظم مودی میں وہ ذاتی کشش اور کرشمہ ہے کہ جس کی وجہ سے لوگ اپنے مذہبی رجحانات سے بالاتر ہو کر ان کی پیروی کر رہے ہیں۔ جو ایک اچھی علامت ہے۔’’
مسلم برادری کے داؤدی بوہرہ فرقہ سے تعلق رکھنے والے طحہٰ شاکر نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے ممبئی میں مرول کے مقام پر الجامعتہ الصیفیہ عربک اکیڈمی کے نئے کیمپس کا افتتاح کرتے ہوئے، ہم سے کہا تھا کہ وہ ‘‘خاندان کے ایک رکن’’ کی حیثیت سے اس کیمپس کا دورہ کر رہے ہیں۔
آسٹریلیا کے اینگلیکن چرچ کے بشپ، فلپ جیمس ہگنس نے کہا کہ‘‘سدبھاؤنا تقریب میں دوستی اور محبت کا جذبہ وافر مقدار میں موجود تھا۔’’
بوچسن واسی اکشرپوروشوتم سوامی نارائن سنستھا (بی اے پی ایس )کے نمائندے برہماسمرن داس نےکہا: ‘‘بین –عقائد یکجہتی ہمارے دور کی سب سے بڑی ضرورت ہے جسے کہ ذاتی طور پر کایا پلٹ کے ذریعہ ہی حاصل کیا جا سکتا ہے اور اس کی بدولت عالمی سطح پر کایا پلٹ ہوسکے گی اور اسی وقت جب امن، احترام اور اتفاق رائے کے پیغام کو ہر فرد تک پہنچایا جائے گا، پوری دنیا ایک ہوجائے گی۔’’
وکٹوریہ کے ہندو ٹیمپل کے سری نواسن نے کہا: وشو سدبھاؤنا کے سبب مختلف عقائد کے نمائندے ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر یکجا ہوئے ہیں، جو عالمی امن، ایک کنبہ، ایک دنیا اور ایک مستقبل میں یقین رکھتے ہیں۔
بی اے پی ایس ٹرسٹی آسٹریلیا کے ستیش بھوجانی نے کہا: ‘‘وزیراعظم مودی نہ صرف ہندوستان کو ایک ملک کے طور پر متحد کر رہے ہیں بلکہ پوری دنیا کو ایک کنبہ کی حیثیت سے تصور کرتے ہی ۔ انھوں نے ملک کی عالمی شبیہ کو تبدیل کر دیا ہے اور انھوں نے یوگ کے ذریعہ ہندوستان کی ثقافت، طور طریقوں اور تہذیبوں کی تشہیر میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اور اب یوگ کے بین الاقوامی دن کے ذریعہ 120 ممالک میں یوگ منایا جاتا ہے اور اس پر عمل کیا جاتا ہے۔
آسٹریلیا کی ہندو کاؤنسل کے ایک رکن، ابھیجیت بھیڈے نے کہا: ‘‘سدبھاؤنا جیسی تقریبات کی بدولت پوری دنیا میں سماج دشمن عناصر اور ہندوستان مخالف تقریبات سے نمٹا جاسکتا ہے جہاں مختلف برادریوں کے مذہبی رہنما ایک پلیٹ فارم پرجمع ہوکر، اپنی متعلقہ برادریوں کے عوام تک فرقہ وارانہ یکجہتی کا پیغام پہنچا سکتے ہیں۔’’
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔