Nepal Earthquake: نیپال میں آدھی رات کو لرز گئی زمین، 90 منٹ کے اندر دو بار آیا زلزلہ، 4.9 اور 5.9 رہی شدت

نیپال میں آدھی رات کو لرز گئی زمین

نیپال میں آدھی رات کو لرز گئی زمین

نیپال میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب زلزلے کے دو جھٹکے محسوس کیے گئے۔ ریکٹر اسکیل پر پہلے زلزلے کی شدت 4.9 اور دوسرے زلزلے کی شدت 5.9 تھی۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • kathmandu
  • Share this:
    کھٹمنڈو: نیپال میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب زلزلے کے دو جھٹکے محسوس کیے گئے۔ نیشنل سینٹر برائے سیسامولوجی (این سی ایس) کے مطابق زلزلے کا مرکز باجورہ کے علاقے ڈاہاکوٹ میں تھا۔ ریکٹر اسکیل پر پہلے زلزلے کی شدت 4.9 اور دوسرے زلزلے کی شدت 5.9 تھی۔ نیپال کے سرکھیت ضلع زلزلہ پیما مرکز کے ایک اہلکار راجیش شرما نے اے این آئی کو بتایا کہ پہلا زلزلہ 11:58 بجے (مقامی وقت) پر آیا، جبکہ دوسرا 1:30 بجے ریکارڈ کیا گیا۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

    اس سال 24 جنوری کو بھی نیپال کے گوتری باجورا علاقے میں 5.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا۔ اس کی وجہ سے اتراکھنڈ اور دہلی-این سی آر کے ساتھ ساتھ شمالی ہندوستان کی کچھ دوسری ریاستوں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ چین کے جنوب مغربی علاقوں بشمول شکہانے میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔ بتا دیں کہ ہمالیہ کی گود میں واقع ہونے کی وجہ سے نیپال ایک خطرناک سیسمک زون میں آتا ہے۔ 25 اپریل 2015 کو 7.8 شدت کا تباہ کن زلزلہ آیا تھا جس میں ہزاروں لوگ مارے گئے تھے اور بڑے پیمانے پر جان و مال کا نقصان ہوا تھا۔

    دنتے واڑہ نکسل حملے میں شہید ہوئے 10 میں سے 5 پولس اہلکار پہلے تھے نکسلی

    جنتر منتر پر پہلوانوں کا ساتھ دیں گی کھاپ پنچایتیں، کسان تنظیموں اور خواتین ایکٹوسٹ کا بھی سپورٹ، آج ہوں گے شامل

    ہمالیہ کے علاقوں میں زلزلوں کی سب سے بڑی وجہ دو براعظم انڈیا اور یوریشین ٹیکٹونک پلیٹوں کا آپس میں ٹکرانا ہے۔ ہندوستانی پلیٹ ہر سال چند سینٹی میٹر شمال کی طرف بڑھتی ہیں اور نیچے تبتی سطح مرتفع کے لیے راستہ بناتی ہے۔ یہ کھسکاؤ  زلزلے کو متحرک کرتی ہے۔ آپ اسے ربڑ بینڈ کی مثال سے سمجھ سکتے ہیں۔ جب آپ ربڑ بینڈ کو اپنی انگلیوں کے درمیان لوپ کرکے پیچھے کی طرف کھینچتے ہیں تو ایک تناؤ پیدا ہوتا ہے۔ اس تناؤ میں توانائی ذخیرہ ہوتی ہے۔ جب آپ ربڑ بینڈ کو چھوڑ دیتے ہیں، تو یہ تناؤ جاری ہوتا ہے، اس میں ذخیرہ شدہ توانائی حرکی توانائی میں بدل جاتی ہے۔

    ہمالیہ کے علاقے میں ٹیکٹونک پلیٹوں کی یہ ارضیاتی تبدیلی اس تناؤ کے اخراج کی وجہ سے ہے۔ اس کا واضح اثر سطح پر نظر آتا ہے۔ ماہر ارضیات راجر بلہم نے 2015 میں نیپال میں آنے والے زلزلے پر کی گئی تحقیق کے سرکردہ مصنف ہیں۔ انہوں نے سال 2018 میں ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت کوئی نہیں کہہ سکتا کہ آگے کیا ہوگا۔ مستقبل میں آنے والے کسی زلزلے کے بارے میں اتنی درستگی کے ساتھ معلومات نہیں دی جا سکتیں۔ ممکن ہے آنے والے ہفتے میں کوئی بڑا زلزلہ آئے یا ایسا واقعہ 500 سال تک نہ آئے۔
    Published by:sibghatullah
    First published: