اپنا ضلع منتخب کریں۔

    او آئی سی نے کہا-افغانستان میں NGOکے لیے کام کرنے والی خواتین پر طالبان کی پابندی’خودکش‘

    او آئی سی نے کہا-افغانستان میں NGOکے لیے کام کرنے والی خواتین پر طالبان کی پابندی’خودکش‘

    او آئی سی نے کہا-افغانستان میں NGOکے لیے کام کرنے والی خواتین پر طالبان کی پابندی’خودکش‘

    طحہ نے اشارہ دیا ہے کہ یہ قدم حقیقت میں افغانستان کی خواتین کے حقوق کو اور مزید متاثر کرنے کے لیے طالبان قیادت کی جانب سے ایک جان بوجھ کر بنائی گئی پالیسی کو ظاہر کرتا ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Kabul
    • Share this:
      اسلامک تعاون تنظیم (او آئی سی) نے طالبان انتظامیہ کی جانب سے مقامی اور غیر ملکی غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) میں خواتین کے کام کرنے پر پابندی لگانے کے فیصلے کو ’خودکش‘ قرار دیا ہے۔ او آئی سی کے جنرل سکریٹری حسین ابراہیم طحہ نے اتوار کو افغانستان میں سبھی  مقامی اور غیر ملکی تنظیموں (این جی اوز) میں خواتین کے کام کرنے پر پابندی لگانے کے طالبان کے حکم پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ او آئی سی کی جانب سے پوسٹ کیے گئے ٹوئٹ کے مطابق، طحہ نے قومی اور بین الاقوامی این جی اوز کے لیے خواتین کے کام پر پابندی کو ’خودکش‘ اور ’افغان لوگوں کے مفاد کا نقصان‘ بتایا۔

      او آئی سی کے جنرل سکریٹری نے طالبان سے کی فیصلے کا جائزہ لینے کی درخواست
      او آئی سی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ او آئی سی کے جنرل سکریٹری حسین ابراہیم طحہ نے مبینہ پابندی پر اپنی گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ کیونکہ کچھ دنوں پہلے افغان خواتین اور لڑکیوں کی یونیورسٹیز میں داخلے پر پابندی لگانے کے بعد یہ فیصلہ ایک اور مشکل لے کر آیا ہے۔ لگاتار کئی ٹوئٹس کر کے او آئی سی کے جنرل سکریٹری حسین ابراہیم طحہ نے زور دے کر کہا کہ یہ فیصلہ طالبان کی جانب سے افغان خواتین کے حقوق کو مزید متاثر کرنے کے لیے جان بوجھ کر بنائی گئی پالیسی کو ظاہر کرتا ہے۔ طحہ نے طالبان سے درخواست کی کہ وہ خواتین کے سماجی تعاون اور افغانستان میں انسانی کاموں کی بنا رکاوٹ مسلسل کام کرنے کے لیے اپنے فیصلے پر ازسرنو غور کرے۔

      یہ بھی پڑھیں:

      امریکہ کے بعد جاپان وآسٹریامیں بھی سردی کا قہر،برفانی طوفان میں اب تک 41 امریکیوں کی موت

      یہ بھی پڑھیں:

      افغانستان میں مردوں کا خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی، خواتین کی حمایت میں کلاسوں کا بائیکاٹ

      ایک ٹوئٹ میں او آئی سی نے کہا کہ مسٹر طحہ نے اشارہ دیا ہے کہ یہ قدم حقیقت میں افغانستان کی خواتین کے حقوق کو اور مزید متاثر کرنے کے لیے طالبان قیادت کی جانب سے ایک جان بوجھ کر بنائی گئی پالیسی کو ظاہر کرتا ہے۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: