اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ایک دن میں چار مرتبہ کرتا تھا باپ بیٹی کا ریپ، ایک بار کرایا اسقاط حمل ، دوسری مرتبہ حاملہ ہوئی تو کرایا یہ کام

    علامتی تصویر

    علامتی تصویر

    ایک بار انہوں نے مجھے آدھی رات میں نیند سے اٹھایا، میرے کپڑے اتارے اور میرے اوپر آکر لیٹ گئے۔ پھر وہ سب کچھ ہوا جس کے خیال سے مجھے ڈر لگنے لگا۔ وہ کہتے کہ سارے پاپا اپنی بیٹیوں کے ساتھ ایسا کرتے ہیں لیکن یہ بات کسی کو بتانا نہیں۔

    • Share this:
      شینان کلفٹن اب 18 سال کی ہو  چکی ہے اور پہلی مرتبہ اپنے نام اور پہچان کے ساتھ باہر آئی ہے۔ یہ وہ لڑکی جس کے مقدمے نے پانچ سال پہلے پورے یو کے کو ہلاکر رکھ دیا تھا۔ شینان کا والد ایک پیڈو فائل مجرم تھا اور سات سال کی عمر سے شینان اپنے باپ کی جنسی استحصال کا شکار ہو رہی تھی۔ اس کا والد روز اپنی بیٹی کو دھمکی دیتا اوہ اپنی بیٹی کی پٹائی کرتا اور اسے ڈرا دھماکا کررکھتا تھا۔ 11 سال کی عمر میں شینان پہلی مرتبہ حاملہ ہوئی ڈاکٹر کے پاس جانے کا مطلب تھا کہ اس کے والد کے کالے کارناموں کا پردہ فاش ہوجاتا۔ اس لئے اپنی بیٹی کو ڈاکٹر کے پاس لے جانے کے بجائے باپ نے دوسرا ظالمانہ راستہ چنا۔

      باپ نے اپنی بیٹی کو اتنا مارا کہ بچے کے جنم سےپہلے ہی بچے کا مس کیرج ہوگیا۔ 13 سال کی عمر میں شینان ایک بار پھر حاملہ تھی۔ اس مرتبہ ڈاکٹر کے پاس لے جانے کے بجائے باپ نے اسے کافی مشکل ایکسرزائز کروائی ،دوڑایا اور ایسے کام کروائے کہ اپنے آپ اسقاط حمل ہوجائے۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ جب شینان  کا حمل صاف نظر آنے لگا تو اسکول کی ایک نرس نے اسے پریگنینسی ٹیسٹ کروانے کو کہا۔ اس نے انکار کردیا اور گھر آکر والد کو یہ بات بتائی۔

      والد اسے لیکر بھاگنے کا منصوبہ بنا ہی رہا تھا کہ تبھی پولیس ان کے گھر آدھمکی۔ اس نے شینان کو پیچھے دیوار کود کر جنگل کی طرف بھاگنے کو کہا اور خود بھی اس کے پیچھے بھاگا لیکن آخر کار پولیس نے انہیں پکڑ ہی لیا۔ اس کے والد شینان نے ایک بچے کو جنم دیا جو اس کابیٹا بھی اور بھائی بھی۔  باپ پر مقدمہ چلا اور اسے 20 سال کی جیل ہوئی۔ اس بچی کو ذرا بھی اندازہ نہیں تھا کہ اس کے والد نے اس کے ساتھ کس درندگی کو انجام دیا ہے۔ اسی لئے وہ کورٹ  میں اپنے ہی گنہگار کو چیخ۔چیخ کر آئی لو یو پاپا کہہ رہی تھی۔

      شینان آج اس واقعے کےپانچ سال بعد سامنے آئی ہیں اور کھل کر اپنی کہانی بیان کر رہی ہیں۔اس مرتبہ انہوں نے نہ اپنا چہرہ چھپایا ہے ،نہ اپنا نام۔

      اپنے بچپن کو یاد کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ 5 سال کی عمر تک سب ٹھیک تھا۔ میں باقی بچوں کی طرح تھی۔ پاپا مجھے بہت پیار کرتے تھے۔ اگر کبھی ماں ڈانٹتی تو وہ ہمیشہ میرابچاؤ کرتے ، میری ہر مانگ پوری کرتے لیکن 6 سال کی عمر میں جب میرے ماں۔پاپا کا طلاق ہوا اور کورٹ نے مجھے پاپا کے ستاھ رہنے بھیج دیا اس کے بعد میزری زندگی بالکل بدل گئی۔ پاپا کا رویہ بدل گیا۔ وہ مجھے ذرا۔ذرا سی بات پر ڈانٹنے اور مارنے لگے۔ ایک بار انہوں نے مجھے آدھی رات میں نیند سے اٹھایا، میرے کپڑے اتارے اور میرے اوپر آکر لیٹ گئے۔ پھر وہ سب کچھ ہوا جس کے خیال سے مجھے ڈر لگنے لگا۔ وہ کہتے کہ سارے پاپا اپنی بیٹیوں کے ساتھ ایسا کرتے ہیں لیکن یہ بات کسی کو بتانا نہیں۔

      میرا پورا بچپن ختم ہوگیا۔ میں ہر وقت بھیانک ڈر میں جیتی تھی۔ میرے ساتھ یہ ہر روز ہوتا۔ ہر بار ایسا کرنے کے بعد (سوری ) بولتے اور کہتے اب نہیں کروں گا لیکن اگلے دن پھر وہی کہانی دہرائی جاتی

      اب میں بڑی ہو گئی ہوں لیکن وہ اندھیری ڈراونے لمحے ،یادیں آج بھی کہیں میرے اندر بیٹھی ہوئی ہیں۔ مجھے یاد کرکے ڈر لگتا ہے۔ پاپا نے میرا بچپن برباد کرڈالا لیکن پھر بھی مجھے کئی بار ان کی یاد آتی ہے کیونکہ میرے پورے  بچپن میرے پاس ان کے سوا اور کوئی نہیں تھا۔
      First published: