اپنا ضلع منتخب کریں۔

    دہشت گردی کی آگ میں خود جھلس گیا پاکستان، مرنے والوں کی تعداد میں لگاتار اضافہ، افغانستان کو بھی چھوڑا پیچھے

    دہشت گردی کی آگ میں خود جھلس گیا پاکستان، مرنے والوں کی تعداد میں لگاتار اضافہ، افغانستان کو بھی چھوڑا پیچھے۔ علامتی تصویر

    دہشت گردی کی آگ میں خود جھلس گیا پاکستان، مرنے والوں کی تعداد میں لگاتار اضافہ، افغانستان کو بھی چھوڑا پیچھے۔ علامتی تصویر

    گلوبل ٹیررازم انڈیکس (جی ٹی آئی) نے کہا کہ اس سال پاکستان نے جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ دہشت گرد حملوں اور امواتوں کے معاملات میں افغانستان کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Islamabad
    • Share this:
      گلوبل ٹیرر انڈیکس 2022 میں پاکستان نے افغانستان کو پیچھے کردیا ہے۔ دراصل، دہشت گردی سے متعلق امواتوں میں پاکستان چھٹے مقام پر آگیا ہے، اس میں طالبان زیر اقتدار افغانستان بھی پیچھے ہے۔ یہ رپورٹ آسٹریلیا میں واقع انسٹی ٹیوٹ فار اکانومکس اینڈ پیس کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔ گزشتہ سال پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں 292 امواتیں ہوئی تھیں، لیکن امواتوں کے اعدادوشمار بڑھ کر 643 ہوگئے ہیں، جو 120 فیصد زیادہ ہے۔

      گلوبل ٹیررازم انڈیکس (جی ٹی آئی) نے کہا کہ اس سال پاکستان نے جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ دہشت گرد حملوں اور امواتوں کے معاملات میں افغانستان کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ پاکستان میں مرنے والوں کی تعداد میں گزشتہ ایک دہائی میں سال بہ سال سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، جس میں سبھی دہشت گرد سے متعلقہ متاثرین میں سے 55 فیصد فوجی اہلکار ہیں۔ جی ٹی آئی کے مطابق، شرح اموات میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے پاکستان چھٹے مقام پر پہنچ گیا ہے۔

      بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) پاکستان میں 36 فیصد یا ایک تہائی دہشت گردی سے متعلقہ امواتوں کے لیے ذمہ دار رہی ہے۔ یہ دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھنے والا دہشت گرد گروپ بن گیا ہے۔ جی ٹی آئی نے نوٹ کیا ہے کہ بی ایل اے نے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، جسے پاکستانی طالبان بھی کہا جاتا ہے، جو ملک کا سب سے خطرناک دہشت گرد گروپ بھی ہے۔

      یہ بھی پڑھیں:

      عمران خان کو لاہور ہائی کورٹ سے بڑی راحت، گرفتاری پر لگائی روک، کل 10 بجے پھر ہوگی سماعت

      یہ بھی پڑھیں:

      جی ٹی آئی نے کہا کہ دہشت گرد خاص طور سے افغانستان کے ساتھ پاکستان کی سرحد پر سرگرم ہیں، جس میں 63 فیصد حملے اور 74 فیصد امواتیں ، اُسی علاقے میں ہی ہوتی ہیں۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: