اپنا ضلع منتخب کریں۔

    پاکستان کی مصیبتوں کی نہیں نظر آرہی کوئی انتہا، آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج پر اٹکی بات، یہ ہے وجہ

    وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کو اس وقت جس معاشی چیلنج کا سامنا ہے اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ آئی ایم ایف کے جائزے کے مکمل ہونے کے لیے جو شرائط پوری کرنی ہوں گی وہ ناقابل تصور ہیں۔

    وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کو اس وقت جس معاشی چیلنج کا سامنا ہے اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ آئی ایم ایف کے جائزے کے مکمل ہونے کے لیے جو شرائط پوری کرنی ہوں گی وہ ناقابل تصور ہیں۔

    وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کو اس وقت جس معاشی چیلنج کا سامنا ہے اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ آئی ایم ایف کے جائزے کے مکمل ہونے کے لیے جو شرائط پوری کرنی ہوں گی وہ ناقابل تصور ہیں۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Delhi | Pakistan
    • Share this:
      پاکستان کی بدحال معاشی حالت کے درمیان آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج لینے کیلئے گڑگڑا رہے پاکستان کا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے 900 ارب روپے کے مالیاتی فرق کو لیکر تعطل برقرار ہے، جو آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کی بھیک مانگ رہا ہے۔ جیو ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق، آئی ایم ایف نے حکومت سے تقریباً 900 ارب روپے کے بڑے فرق کو برابر کرنے کے لیے بات چیت کی ہے، جو کہ مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کے 1 فیصد کے برابر ہے۔

      جیو نیوز نے رپورٹ بتایا کہ آئی ایم ایف جی ایس ٹی کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد تک بڑھانے یا پیٹرولیم، آئل اور لبریکنٹس (پی او ایل) مصنوعات پر 17 فیصد جی ایس ٹی لگانے کا کہہ رہا ہے۔ پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ وہ نظر ثانی شدہ سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان (سی ڈی ایم پی) کے تحت کٹوتی کو شامل کرنے کیلئے کہا ہے۔

      اس منصوبے کے تحت پہلے 687 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے 605 ارب روپے کی اضافی سبسڈی کی رقم کو کم کر کے مالیاتی فرق 400 ارب روپے سے کم ہو کر 450 ارب روپے تک آ گیا ہے۔ اس کے علاوہ اعلیٰ حکام نے عمران خان کی جانب سے فنڈ پروگرام کی بحالی پر دستخط کرنے کے حوالے سے آئی ایم ایف کے موقف کے کسی بھی امکان کو پوری طرح سے مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے ساتھ اس طرح کی کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔ حالانکہ حکومت نے برآمدی شعبے کے لیے بجلی اور گیس ٹیرف کی سبسڈی ختم کرنے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ اصولی طور پر اتفاق کیا ہے۔

      پیشاورمسجددھماکےسےبیحدکمزور لگ رہا پاکستان، دہشت گردوں کوقابوپانے میں طالبان سےمانگی مدد

      معاشی بحران سے جوجھ رہے پاکستانیوں کےشوق میں نہیں کوئی کمی، لگژری گاڑیوں کی مانگ ہوا اضافہ

      پاکستانی نیوز ویب سائٹ ڈان نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سات ارب ڈالر کے قرضہ پروگرام کے نویں جائزے پر بات کرنے کے لیے ملک کا دورہ کر رہا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ان کے ملک کیلئے کسی برے خواب سے کم نہیں ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کو اس وقت جس معاشی چیلنج کا سامنا ہے اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ آئی ایم ایف کے جائزے کے مکمل ہونے کے لیے جو شرائط پوری کرنی ہوں گی وہ ناقابل تصور ہیں۔ ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے پاکستان کو جائزہ مکمل کرنا ہوگا۔ عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق، 27 جنوری تک ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 3.09 بلین ڈالر کی اب تک کی کم ترین سطح پر آ گئے ہیں، جو صرف 18 دنوں کی درآمدات کو پورا کر سکتے ہیں۔
      Published by:Sana Naeem
      First published: