پاکستان میں تحریک عدم اعتماد کے ضمن میں اجلاس طلب، وزیراعظم Imran Khan کاکیساہوگا مستقبل؟
اس معاملے میں تاخیر کی وجہ اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کا 22 مارچ سے پارلیمنٹ ہاؤس میں شروع ہونے والا ہائی پروفائل 48 ویں سربراہی اجلاس ہے۔ ابتدائی طور پر اپوزیشن نے سیشن بروقت نہ بلانے کی صورت میں دھرنا دینے کی دھمکی دی تھی۔
پاکستان کی قومی اسمبلی (Pakistan's National Assembly) میں جمعہ کو وزیر اعظم عمران خان (Imran Khan) کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ اس سے قبل اتوار کے روز اپنے اختلافی قانون سازوں کو 2018 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اپنے مشکل ترین سیاسی امتحان پر قابو پانے کی کوشش میں ڈیل کی پیشکش کی۔
پاکستان مسلم لیگ نواز (PML-N) اور پاکستان پیپلز پارٹی (PPP) کے 100 کے قریب قانون سازوں نے 8 مارچ 2022 کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے سامنے عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی، جس میں الزام لگایا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف (Pakistan Tehreek-e-Insaaf) حکومت کی قیادت میں ملک میں معاشی بحران اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کا ذمہ دار تھا۔ اتوار کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے اہم اجلاس کے حوالے سے دھول صاف کر دی، جسے اپوزیشن نے قانونی تقاضوں کے مطابق 21 مارچ تک بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق اجلاس جمعہ کی صبح 11 بجے بلایا جائے گا اور یہ موجودہ قومی اسمبلی کا 41 واں اجلاس ہو گا۔ اپوزیشن کہتی رہی ہے کہ اجلاس 14 دن میں بلایا جائے لیکن وزیر داخلہ شیخ رشید نے پریس کانفرنس میں کہا کہ غیر معمولی حالات کی وجہ سے اس میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
اس معاملے میں تاخیر کی وجہ اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کا 22 مارچ سے پارلیمنٹ ہاؤس میں شروع ہونے والا ہائی پروفائل 48 ویں سربراہی اجلاس ہے۔ ابتدائی طور پر اپوزیشن نے سیشن بروقت نہ بلانے کی صورت میں دھرنا دینے کی دھمکی دی تھی۔ تاہم مشترکہ اپوزیشن نے اس بات پر زور دیتے ہوئے اپنے موقف کو کم کیا کہ پاکستان کے سیاسی بحران کو کسی بھی طرح سے ایونٹ پر اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ایوان زیریں 25 مارچ کو وزیر اعظم خان کے خلاف اپوزیشن کی عدم اعتماد کی قرارداد پر غور کرے گی۔ ایک بار جب ایوان کی طرف سے تحریک کو باضابطہ طور پر لیا جاتا ہے تو ووٹنگ تین سے سات دن کے درمیان ہونی چاہئے۔
- 69 سالہ عمران خان مخلوط حکومت کی سربراہی کر رہے ہیں اور اگر کچھ شراکت دار فریق بدلنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو انہیں ہٹایا جا سکتا ہے۔ 342 رکنی قومی اسمبلی میں کرکٹر سے سیاست دان بننے والے خان کو ہٹانے کے لیے اپوزیشن کو 172 ووٹ درکار ہیں۔
Published by:Mohammad Rahman Pasha
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔