اپنا ضلع منتخب کریں۔

    پاکستان میں الگ اسلامی ملک بنانےکی تیاری میں TTP، گھبرائی شہباز حکومت بھیج رہی ہے علمائے کرام کی ٹیم

    پاکستانی فوجیوں کے سینکڑوں بچوں کا قتل کرنے والے ٹی ٹی پی دہشت گردوں کو منانے کے لئے اب شہباز حکومت پاکستانی علمائے کرام کی ایک ٹیم افغانستان بھیج رہی ہے۔ یہ علمائے کرام ٹی ٹی پی دہشت گردوں اور پاکستان حکومت کے درمیان مماثلت کر رہے طالبانی وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سے ملاقات کریں گے۔

    پاکستانی فوجیوں کے سینکڑوں بچوں کا قتل کرنے والے ٹی ٹی پی دہشت گردوں کو منانے کے لئے اب شہباز حکومت پاکستانی علمائے کرام کی ایک ٹیم افغانستان بھیج رہی ہے۔ یہ علمائے کرام ٹی ٹی پی دہشت گردوں اور پاکستان حکومت کے درمیان مماثلت کر رہے طالبانی وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سے ملاقات کریں گے۔

    پاکستانی فوجیوں کے سینکڑوں بچوں کا قتل کرنے والے ٹی ٹی پی دہشت گردوں کو منانے کے لئے اب شہباز حکومت پاکستانی علمائے کرام کی ایک ٹیم افغانستان بھیج رہی ہے۔ یہ علمائے کرام ٹی ٹی پی دہشت گردوں اور پاکستان حکومت کے درمیان مماثلت کر رہے طالبانی وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سے ملاقات کریں گے۔

    • Share this:
      اسلام آباد: پڑوسی ملک افغانستان کی طرح اب پاکستان کا بھی حال ہونے لگا ہے۔ تحریک طالبان پاکستان (TTP) کے دہشت گردوں نے خیبر پختونخوا صوبہ کے قبائلی علاقے میں شریعہ قانون (Sharia Law) سے علاقہ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹی ٹی پی نے الگ اسلامی ملک کے لئے جہاد کا اعلان بھی کیا ہے۔ پاکستان کے خلاف جہاد کے اعلان سے شہباز شریف حکومت گھبرا گئی ہے۔

      پاکستانی فوجیوں کے سینکڑوں بچوں کا قتل کرنے والے ٹی ٹی پی دہشت گردوں کو منانے کے لئے اب شہباز حکومت پاکستانی علمائے کرام کی ایک ٹیم افغانستان بھیج رہی ہے۔ یہ علمائے کرام ٹی ٹی پی دہشت گردوں اور پاکستان حکومت کے درمیان ثالثی کر رہے طالبانی وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سے ملاقات کریں گے۔

      پاکستان کے 13  علمائے کرام جا رہے ہیں کابل

      ایکسپریس ٹربیون کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان حکومت چاہتی ہے کہ ٹی ٹی پی شریعہ قانون سے اقتدار والے علاقہ بنانے اور جہاد کے اعلان سے پیچھے ہٹ جائے، لیکن دہشت گرد ابھی بھی اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، ایک مقامی جرگا (مقامی لیڈران کا گروپ) ٹی ٹی پی کو صرف سیزفائر کے لئے راضی کرسکی ہے۔ پاکستان کے 13 علمائے کرام اب کابل جا رہے ہیں۔ اس کے اہم مفتی تقی عثمانی بتائے جا رہے ہیں۔ اس میں خیبر پختونخوا علاقے کے علمائے کرام بھی شامل کئے جائیں گے، جن کے حقانی نیٹ ورک کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ ٹی ٹی پی کے ترجمان نے بھی تصدیق کی ہے کہ پاکستانی ٹیم کابل آرہی ہے۔

      سراج الدین حقانی کی مدد لیں گے پاکستانی علمائے کرام

      یہ پاکستانی علمائے کرام ٹی ٹی پی کمانڈوں کے ساتھ کابل میں آمنے سامنے کی میٹنگ کریں گے۔ پاکستانی علمائے کرام سراج الدین حقانی کی مدد لیں گے، تاکہ ٹی ٹی پی کے ساتھ سیز فائر کو مزید موثر بنایا جا سکے۔ یہ وفد ٹی ٹی پی کو یہ منانے کی کوشش کرے گا کہ وہ آدیواسی علاقے کو خود مختار علاقہ بنانے کا مطالبہ چھوڑ دیں، جسے پاکستانی پارلیمنٹ نے ایک تجویز منظور کرکے خیبر پختونخوا صوبہ کا حصہ بنا دیا تھا۔

      کیا چاہتا ہے تحریک طالبان پاکستان؟

      تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اس آدیواسی علاقے میں اپنی ’اسلامی حکومت‘ بنانا چاہتا ہے، جہاں پاکستان کے قوانین سے الگ شریعہ قانون سے اقتدار ہوگا۔ یہی نہیں، اس علاقے سے پاکستانی فوج کو بھی ہٹنا ہوگا۔ اس کے علاوہ ٹی ٹی پی نے پاکستانی حکومت کے خلاف جہاد چھیڑ رکھا ہے۔ اس درمیان پاکستان کے وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ ہو رہے اس تازہ بات چیت میں حکومت اور پاکستانی فوج دونوں ہی شامل ہیں۔ پاکستان میں ٹی ٹی پی کے ساتھ ہو رہی متنازعہ معاہدے پر احتجاج تیز ہوگیا ہے۔ وہیں، پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو نئی پہل پر اعتماد میں لیا جانا چاہئے۔

       
      Published by:Nisar Ahmad
      First published: