اپنا ضلع منتخب کریں۔

    Pakistani Taliban: اسلام آبادکےساتھ پاکستانی طالبان نےجنگ ​​بندی کی ختم، معاہدےکی خلاف ورزی کالگایاالزام

    پاکستان اور پاکستانی طالبان کے درمیان کشمکش جاری ہے۔

    پاکستان اور پاکستانی طالبان کے درمیان کشمکش جاری ہے۔

    ذرائع کے مطابق ٹی ٹی پی نے اپنی تشکیل کے بعد شہریوں اور سیکورٹی فورسز کو قتل کرنا شروع کر دیا۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی فوج نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ٹی ٹی پی کی قیادت کو افغانستان سے بے دخل کر دیا، جس کی وجہ سے پاکستانی حکومت اور پاکستانی طالبان کے درمیان رسہ کشی شروع ہوئی۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • INTER, IndiaPakistanPakistanPakistan
    • Share this:
      پاکستانی طالبان (Pakistani Taliban) نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں حکومت خاطر خواہ کوششیں نہیں کر رہی ہیں اور وہ ہمارے مطالبات پورا کرنے میں ناکام ہے۔ اسی بنا پر پاکستان کے طالبان نے پاکستان حکومت سے جنگ بندی کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستانی طالبان کا کہنا ہے کہ حکومتی سطح پر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

      عسکریت پسند تنظیم طالبان نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے ان کے کچھ قیدیوں کو رہا کیا لیکن معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انہیں دوبارہ گرفتار کیا گیا، جس کی وجہ سے ان کے افراد خاندان سخت پریشانی کا سامنا کررہے ہیں اور ان کے رشتہ دار اب بھی ان کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

      ذرائع نے سی این این نیوز 18 کو بتایا کہ تحریک طالبان پاکستان (Tehrik-i-Taliban Pakistan) کے ترجمان محمد خراسانی نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت نے مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے کام نہیں کیا۔ اس لیے جنگ بندی کو جاری رکھنا ممکن نہیں ہے۔ ٹی ٹی پی نے مزید کہا کہ وہ قیدیوں کی عدم رہائی، فوجی آپریشن جاری رکھنے اور حکومت پاکستان کی جانب سے رابطے کی کمی پر جنگ بندی ختم کر رہا ہے۔

      پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات ڈیڈ لاک تک پہنچ گئے تھے کیونکہ عسکریت پسند گروپ نے سابقہ ​​وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات یعنی فاٹا (FATA) کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے اپنے مطالبے سے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا تھا۔ مذاکرات میں خرابی نے ٹی ٹی پی کی طرف سے سرحد پار دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ کیا۔

      افغان طالبان کو سخت انتباہ:

      اسلام آباد نے بھی ایک غیر معمولی اقدام میں افغان طالبان کو سخت انتباہ جاری کیا کہ وہ افغان سرزمین کو پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ٹی ٹی پی کی بنیاد 2007 میں اسلام آباد میں لال مسجد کو صاف کرنے والے پاکستانی فوجی آپریشن کے جواب میں رکھی گئی تھی۔ ٹی ٹی پی کے بانی بیت اللہ محسود کو کبھی پاکستانی آئی ایس آئی کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا تھا۔

      یہ بھی پڑھیں: 

      ’’نصیر الدین شاہ، شبانہ اعظمی اور جاوید اختر ٹکڑے ٹکڑے گینگ کے سلیپر سیل کے ممبر‘‘ Narottam Mishra

      اپریل میں سرحد پار سے ہونے والے حملوں میں دو درجن پاکستانی سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ ٹی ٹی پی کی طرف سے فلمائے گئے کچھ حملوں میں دہشت گردوں کو جدید ترین ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ان حملوں میں اضافے کی وجہ سے پاکستان کو سرحد پار سے ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملے شروع کرنے پر مجبور کیا گیا، جس کی وجہ سے طالبان بھی حرکت میں آگئی۔

      یہ بھی پڑھیں:

      نصیرالدین شاہ نے طالبان کی حمایت کرنے والے ہندوستانی مسلمانوں پر کی تنقید، کہا- جشن منانا اور بھی خطرناک

      ذرائع کے مطابق ٹی ٹی پی نے اپنی تشکیل کے بعد شہریوں اور سیکورٹی فورسز کو قتل کرنا شروع کر دیا۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی فوج نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ٹی ٹی پی کی قیادت کو افغانستان سے بے دخل کر دیا جہاں اس نے 2015 سے اپنا اڈہ بنا رکھا تھا۔ جس کے بعد سے حکومت پاکستان اور پاکستانی طالبان کے درمیان کشمکش جاری ہے۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: