اپنا ضلع منتخب کریں۔

    مالدیپ کی پارلیمنٹ میں پاکستان کی بے عزتی، مسئلہ کشمیرپرملا جواب، آپ نہ دیں نصیحت

    راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہریونش نےمالدیپ میں پاکستان کودیا زبردست جواب۔

    راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہریونش نےمالدیپ میں پاکستان کودیا زبردست جواب۔

    پاکستان نے مالدیپ کی پارلیمنٹ میں کشمیرکا موضوع اٹھایا۔ حالانکہ راجیہ سبھا کےڈپٹی چیئرمین ہریونش نے پاکستان کے نمائندہ کودرمیان میں ہی روک دیا اورکہا کہ کشمیرہندوستان کا داخلی معاملہ ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Share this:
      جموں وکشمیرسے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد پاکستان بری طرح سے بوکھلایا ہوا ہے۔ پاکستان اس موضوع کوبین الاقوامی موضوع موضوع کرنے کی پوری کوشش کررہا ہے، لیکن اس کی کوئی سازش کامیاب نہیں پارہی ہے۔ اس کوشش میں پاکستان کواب مالدیپ سے بھی زبردست جھٹکا لگا ہے۔

      پاکستان نےمالدیپ کی پارلیمنٹ میں کشمیرکا موضوع اٹھایا۔ حالانکہ راجیہ سبھا کےڈپٹی چیئرمین ہریونش نے پاکستان کے نمائندہ کودرمیان میں ہی روک دیا اورکہا کہ کشمیرہندوستان کا داخلی معاملہ ہے۔ اس پرکسی اورکوبولنے کا حق نہیں۔ انہوں نے پاکستان کولتاڑلگاتے ہوئےکہا کہ اپنے شہریوں پرظلم کرنے والا ملک انسانی حقوق کی نصیحت نہ دے۔ ان نوک جھونک سے پہلے پاکستان کےنمائندہ نےکشمیرکا موضوع اٹھانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم کشمیریوں کے ہراسانی کونظراندازنہیں کرسکتے۔

      ہروینش نےاس پرکہا کہ یہ اسٹیج صرف ایس ڈی جی پربحث کے لئے تیارہے، اس لئے اسے (کشمیرموضوع کو) کارروائی کا حصہ نہیں بنانا چاہئے۔ اس موضوع پرمالدیپ نے بھی ہندوستان کا ساتھ دیا۔ مالدیپ کےاسپیکرنےہندوستان کوبھروسہ دلایا کہ پاکستانی نمائندے کے ذریعہ کشمیرپردیئےگئےسبھی بیانات کوریکارڈ سے ہٹا دیا جائےگا۔





      مالدیپ میں چل رہا ہے جنوبی ایشیائی ممالک کا اجلاس

      واضح رہے کہ مالدیپ میں پائیدار ترقیاتی اہداف حاصل کریں کولے کرجنوبی ایشیائی ممالک کی پارلیمنٹ کے صدورکا چوتھا چوٹی کانفرنس چل رہا ہے۔ ہندوستان کی طرف سے راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین اورلوک سبھا کےاسپیکراوم برلا اس اجلاس میں حصہ لیا۔ اس اجلاس میں حصہ لینےکےلئے پاکستان کی طرف سے نیشنل اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری اور سینیٹرکرات العین شامل پہنچے۔ اس کےعلاوہ افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، مالدیپ، میانمار، نیپال، پاکستان اورسری لنکا کےاراکین پارلیمنٹ کےاسپیکربھی اجلاس میں شامل ہوئے۔
      First published: