پاکستان میں ہندووں کی شادی کرانے کے لیے پنڈتوں کو دکھانا ہوگا ’کریکٹر سرٹیفکیٹ‘، شادی کے لیے نیا اصول جاری

پاکستان میں ہندووں کی شادی کرانے کے لیے پنڈتوں کو دکھانا ہوگا ’کریکٹر سرٹیفکیٹ‘، شادی کے لیے نیا اصول جاری

پاکستان میں ہندووں کی شادی کرانے کے لیے پنڈتوں کو دکھانا ہوگا ’کریکٹر سرٹیفکیٹ‘، شادی کے لیے نیا اصول جاری

عدالت میں کہا گیا ہے کہ مہاراج کی تقرری مقامی پولیس سے کیریکٹر سرٹریفکیٹ جمع کرنے اور ہندو طبقے کے کم سے کم 10 ارکان کی تحریری منظوری کے بعد ہی کی جائے گی۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Islamabad
  • Share this:
    پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی انتظامیہ نے پانچ سال سے زیادہ وقت بعد ہندو میریج ایکٹ 2017 کو نوٹیفائیڈ کیا ہے۔  یہ ایسا قدم ہے جو ملک کے اقلیتی طبقے کے لوگوں کو فائدہ مند بناسکتا ہے۔ ہندو طبقے کے لوگ اب قائم ریتی رواجوں کے مطابق اپنی شادی کرسکتے ہیں۔ مقامی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی ہے۔

    وفاقی کونسلوں کو بھیج دیا گیا ہندو شادی کے قوانین سے متعلق نوٹیفکیشن

    پاکستان کے ایک معروف اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ’اسلام آباد دارالحکومت علاقے ہندو میریج ایکٹ 2017 عنوان والے نوٹیفکیشن پنجاب کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان صوبوں میں بھی 2023 میں اس نوٹیفکیشن کے لاگو ہونے کا راستہ پیش کرے گی۔ اسلام آباد دارالحکومت ایریا (آئی سی ٹی) انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ نوٹیفکیشن کو لاگو کرنے کے لیے وفاقی ڈھانچہ کی سبھی کونسلوں کو بھیج دیا گیا ہے۔

    شادی کرانے کے لیے مہاراج کا رجسٹریشن کرے گی وفاقی کونسل

    قوانین کے مطابق اسلام آباد میں متعلقہ فیڈرل کونسلز شادیاں کرانے کے لیے 'مہاراج' کو رجسٹر کریں گی۔ رپورٹس کے مطابق، ہندو مت کا کافی علم رکھنے والا ہندو مرد 'پنڈت' یا 'مہاراج' بن سکتا ہے۔ عدالت میں کہا گیا ہے کہ مہاراج کی تقرری مقامی پولیس سے کیریکٹر سرٹریفکیٹ جمع کرنے اور ہندو طبقے کے کم سے کم 10 ارکان کی تحریری مںظوری کے بعد ہی کی جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:

    اس مسلم ملک نے پھر بھردی پاکستان کی جھولی، اخراجات کیلئے دئے اتنے ارب ڈالر

    یہ بھی پڑھیں:

     

    دوستی میں بدلی دشمنی، سات سال بعد پھر ساتھ آئے ایران اور سعودی عرب، چین نے کرائی دوستی!

    رولس کا مسودہ تیار کرنے والے اسلام آباد کیپٹل ایریا کے ضلع اٹارنی محفوظ پراچا نے اخبار کو بتایا کہ نوٹیفکیشن اقلیتی طبقے کے حقوق کو یقینی بنانے کی سمت میں بڑا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ صوبہ اب ان قوانین کو اپناسکتے ہیں۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: