اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ڈوکلام جیسے واقعات مستقبل میں نہ ہونے دینے کا ہندوستان اور چین کا فیصلہ

    چین کے صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم نریندر مودی برکس اجلاس سے قبل مصافحہ کرتے ہوئے۔ تصویر، رائٹرز۔

    چین کے صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم نریندر مودی برکس اجلاس سے قبل مصافحہ کرتے ہوئے۔ تصویر، رائٹرز۔

    شيامین۔ ڈوكلام تنازع ختم ہونے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی اور چین کے صدر شی جن پنگ کے درمیان آج یہاں مثبت ماحول میں ملاقات ہوئی۔

    • UNI
    • Last Updated :
    • Share this:

      شيامین۔  ڈوكلام تنازع ختم ہونے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی اور چین کے صدر شی جن پنگ کے درمیان آج یہاں مثبت ماحول میں ملاقات ہوئی جس میں باہمی تعلقات کو ’مستحکم‘ اور بہتر‘ رکھنے کی خاطر سرحد پر امن ، حالات کو جوں کا توں قائم رکھنے اور باہمی اعتماد کو بڑھانے پر زور دیا گیا۔ نویں برکس سربراہ اجلاس میں شرکت کرنے کے لئے چین کے تین دن کے دورے پر آنے والے مسٹر مودی کے دورے کے آخری مرحلے میں میزبان ملک کے صدر کے ساتھ ایک گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والی ملاقات میں برکس سے متعلق  موضوعات اور باہمی مسائل پر بامعنی بات چیت ہوئی۔ ملاقات کے بعد، خارجہ سکریٹری ایس جے شنکر نے صحافیوں کو بتایا کہ مذاکرات میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری اور استحکام پر توجہ مرکوز رہی تھی اور یہ بہت مثبت اور خوشگوار رہی۔


      انہوں نے باہمی مسائل پر بات چیت کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان وسیع بات چیت ہوئی اور بات چیت آستانہ میں ہونے والی رضامندی کے مطابق تھی کہ دونوں ممالک کے درمیان اختلافات تصادم کی وجہ  نہ بنیں۔ میٹنگ میں اتفاق ہوا کہ ہندوستان اور چین کے رشتوں میں استحکام اور امن برقرار رہنا چاہئے۔ یہ بھی محسوس کیا گیا کہ رشتوں کے فروغ کے لئے سرحد پر امن و استحکام پیشگی شرط ہے۔ دونوں ممالک نے سرحد پر باہمی اعتماد کو بڑھانے کے لئے مزید اقدامات پر زور دیا اور کہا کہ اگر کوئی اختلاف ہے تو اسے باہمی احترام کے ساتھ حل کیا جانا چاہئے۔


      خارجہ سکریٹری نے بتایا کہ میٹنگ میں یہ بھی محسوس کیا گیا کہ سرحد پر دونوں طرف کی سلامتی دستوں اور فوجیوں کے درمیان ہر حال میں رابطہ اور تعاون برقرار رکھنا ہوگا تاکہ ڈوكلام جیسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔ دونوں ممالک نے تعلقات کو فروغ دینے کے لئے پہلے سی ہی قائم مختلف فورموں کا مکمل استعمال کرنے پر زور دیا۔ ڈوکلام کے واقعہ سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو معلوم ہے کہ وہاں کیا ہوا تھا ۔ یہ گفتگو مستقبل رخی تھی ، اس میں ماضی کی طرف رجوع نہیں کیا گیا ۔ دہشت گردی اور جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر پر اقوام متحدہ میں پابندی کے تعلق سے چین کے رویہ کے بارے میں پوچھے جانے پر خارجہ سکریٹری نے کہا کہ دہشت گردی کا مسئلہ دو طرفہ میٹنگ میں نہیں اٹھا۔ اس مسئلہ پر برکس کی میٹنگ میں بات چیت ہوئی تھی، اور یہ کہ نہ صرف ہندستان بلکہ بہت سے ممالک کا اس بارے میں یکساں موقف ہے۔


      ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ مجموعی طور پر بات چیت بہت ہی نتیجہ خیز رہی اور مستقبل میں ہندوستان اور چین کے دو طرفہ رشتوں کی سمت طے کرنے میں مددگار ہوگی۔ میٹنگ میں ہندستان کی طرف سے وزیر اعظم کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال، ڈاکٹر جے شنكر، وزارت خارجہ میں سکریٹری (مشرق ) پریتی سرن، وزیر اعظم کے دفتر میں جوائنٹ سکریٹری گوپال باگلے، چین میں ہندستان کے سفیر وجے گوکھلے اور وزارت خارجہ کے ترجمان رويش کمار موجود تھے۔


      چین کے وفد میں صدر جن پنگ کے علاوہ، وزیر خارجہ وانگ ای ، اسٹیٹ کونسلر یانگ جی چی اور وزارت خارجہ کےچیف ترجمان لو کانگ موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق، چینی صدر نے اپنے بیان میں کہا کہ چین پنچشیل کے اصولوں سے رہنمائی حاصل کرنے کے لئے ہندوستان کے ساتھ مل کرکام کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان اور چین ایک دوسرے کے بڑے پڑوسی ہیں اور دنیا کی دو بڑی اور ابھرتی ہوئی معیشتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور چین کے درمیان تعلقات دونوں ملکوں کے عوام کے مفاد میں ہیں۔ وزیراعظم نے چینی صدر کا برکس کے شاندار انعقاد اور بہترین میزبانی کے لئے شکریہ ادا کیا۔

      First published: