اپنا ضلع منتخب کریں۔

    چین کے ساتھ پاک سے بھی پی ایم مودی نے بنائے رکھی دوری، واضح پیغام-چھوٹی کوشش سے بہتر نہیں ہوں گے رشتے

    وزیر اعظم نریندر مودی  (فائل فوٹو)

    وزیر اعظم نریندر مودی (فائل فوٹو)

    SCO Summit: مودی نے پاکستان سے بھی دوری بنائے رکھی۔ دراصل، ایس سی او کانفرنس سے پہلے دوطرفہ بات چیت شروع کرنے سے پہلے چین نے پانچ سال پرانا داو آزمایا تھا۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • New Delhi | Mumbai | Hyderabad
    • Share this:
      SCO Summit: وزیراعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کانفرنس کے دوران ایک اسٹیج پر نظر آئے۔ حالانکہ اس دوران دونوں نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا تو دور نظریں بھی نہیںملائیں۔ اسٹیج پر ساتھ کھڑے ہونے کے باوجود دونوں لیڈروں کی دل کی دوری صاف نظرآئی۔

      دراصل ایسا کر کے ہندوستان نے پیغام دیا ہے کہ مشرقی لداخ سے جڑے حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) پر تنازعہ ختم کرنے کے لئے چین کی صرف اسی چھوٹی سی کوشش سے دوطرفہ تعلقات بہتر نہیں ہوں گے۔ مودی نے پاکستان سے بھی دوری بنائے رکھی۔ دراصل، ایس سی او کانفرنس سے پہلے دوطرفہ بات چیت شروع کرنے سے پہلے چین نے پانچ سال پرانا داو آزمایا تھا۔

      تب جی 20 کی میزبانی کر رہا چین اس سربراہی اجلاس سے عین قبل ڈوکلام میں مہینوں سے جاری تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے اپنی افواج کو واپس بلانے پر راضی ہوا تھا۔ چین کی یہ سفارت کاری کامیاب رہی۔ کیونکہ اس کے بعد پی ایم مودی جی -20 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے نہ صرف چین گئے بلکہ جن پنگ کے ساتھ الگ الگ دو طرفہ بات چیت بھی کی۔

      یہ بھی پڑھیں:
      وزیر اعظم آج چیتوں کو باڑے میں چھوڑیں گے، 70 سال بعد ملک کی سرزمین پر دوڑیں گے چیتے

      یہ بھی پڑھیں:
      جموں وکشمیر میں اپنی نوعیت کا خرگوش فارم ضلع بارہمولہ پٹن کے وسن میں قائم

      اس بار نہیں چلا داو
      ایس سی او میٹنگ سے پہلے بھی چین نے پرانا داو چل کر ہندوستان کو راغب کرنے کی کوشش کی۔ سرکاری ذرائع بتاتے ہیں کہ ایل اے سی کے کچھ علاقوں سے فوج ہٹانے کے بعد چین کو امید تھی کہ وہ پھر سے ہندوستان کو راغب کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔ اس کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ چین نے اپنی جانب سے مودی-جن پنگ کے درمیان دو طرفہ بات چیت کی تیاری بھی کرلی تھی۔ چونکہ پی ایم کود چینی صدر سے نہیں ملنا تھا، اس لئے وہ اس کانفرنس میں دیری سے پہنچے۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: