پی ایم مودی نے کہا-روس پر ہندوستان کے موقف کا آسٹریلیا سے رشتوں پر نہیں ہوگا اثر، اسے مزید آگے لے جائیں گے

پی ایم مودی نے کہا-روس پر ہندوستان کے موقف کا آسٹریلیا سے رشتوں پر نہیں ہوگا اثر، اسے مزید آگے لے جائیں گے۔ (فائل فوٹو)

پی ایم مودی نے کہا-روس پر ہندوستان کے موقف کا آسٹریلیا سے رشتوں پر نہیں ہوگا اثر، اسے مزید آگے لے جائیں گے۔ (فائل فوٹو)

پی ایم مودی نے کہا کہ اچھے دوست ہونے کی وجہ سے ہم دونوں ملک آزادانہ طور سے بات چیت کرسکتے ہیں۔ آسٹریلیا ہماری صورتحال کو سمجھتا ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Sydney
  • Share this:
    وزیراعظم نریندر مودی پیر کو آسٹریلیا پہنچے ہیں۔ یہاں انہوں نے ایک مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ وہ آسٹریلیا کے ساتھ اپنے رشتوں کو نئی سطح پر لے جانا چاہتے ہیں۔ ہم مل کر متعدد سمندری چیلنجوں کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں۔

    ہم اپنے رشتوں کو کیسے مضبوط کریں

    مقامی میڈیا کے مطابق، پی ایم مودی نے کہا کہ وہ بحرہند کے علاقے میں کئی سارے مسائل سے نبردآزما رہا ہے۔ جیسے ماحولیاتی تبدیلی، دہشت گردی، سمندری قزاقی و دیگر۔ ہندوستان کا ماننا ہے کہ ان مسائل کو دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں سے حل کیا جاسکتا ہے۔ پی ایم مودی نے کہا کہ میں آسانی سے مطمئن ہوجانے والا شخص نہیں ہوں۔ پی ایم مودی نے کہا کہ جب میں البانیس سے سڈنی میں ملاقات کروں گا، تب ہم اپنے رشتوں کو مضبوط کیسے کریں، اس پر بات چیت ہوسکتی ہے۔ نئے علاقوں کی توسیع اور ترقی پر زور دے سکتے ہیں۔

    گمراہی کو بھی کیا مسترد

    پی ایم مودی نے انٹرویو میں مزید کہا کہ جمہوریت کے طور پر ہم دونوں کے ہند پیسفک خطے میں مشترکہ مفادات ہیں۔ ہمارے درمیان باہمی اعتماد کا یہ رشتہ خود بخود سیکورٹی تعاون میں بدل گیا ہے۔ دونوں ممالک کی بحری افواج مل کر مشقیں کرتی ہیں۔ وزیر اعظم نے اس غلط فہمی کو بھی مسترد کیا جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ ہندوستان نے روس-یوکرین جنگ میں روس پر تنقید کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس سے ہمارے تعلقات خراب نہیں ہوں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    سڈنی میں پی ایم مودی، آج اولمپک پارک میں ہندوستانی کمیونٹی سے کریں گے خطاب

    یہ بھی پڑھیں:

    James Marape: کون ہیں جیمز مراپے، جنہوں نے پی ایم مودی کے پیر چھوئے، استقبال کے لیے توڑ دی ملک کی روایت

    پی ایم مودی نے کہا کہ اچھے دوست ہونے کی وجہ سے ہم دونوں ملک آزادانہ طور سے بات چیت کرسکتے ہیں۔ آسٹریلیا ہماری صورتحال کو سمجھتا ہے۔ کسی کی حمایت یا کسی کی تنقید کرنے سے ہم دونوں ممالک کے رشتے خراب نہیں ہوں گے۔ ہمیں ایک دوسرے کے نظریات کو سمجھنا ہوگا اور اس کی تعریف کرنی ہوگی۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: