موسکو میں کار بم دھماکہ میں پوتن حامی مصنف زاخر پریلیپن زخمی، ڈرائیور کی ہوئی موت

موسکو میں کار بم دھماکہ میں پوتن حامی مصنف زاخر پریلیپن زخمی، ڈرائیور کی ہوئی موت

موسکو میں کار بم دھماکہ میں پوتن حامی مصنف زاخر پریلیپن زخمی، ڈرائیور کی ہوئی موت

زخار پریلیپین کے پریس سیکرٹری نے اطلاع دی کہ وہ صحت یاب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصل میں کیا ہوا اس وقت واضح نہیں ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Moscow
  • Share this:
    روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کا خاتمہ ابھی تک نظر نہیں اارہا ہے۔ یوکرین اور روس ایک دوسرے پر خوب حملے کررہے ہیں۔ وہیں ایک اہم روسی قوم پرست مصنف ، زاخر پریلپن ہفتہ کو ایک کار بم دھماکہ میں زخمی ہوگئے۔ حملے میں ان کے ڈرائیور کی موت ہوگئی، زاخر کو پوتن حامی مانا جاتا ہے۔

    اس معاملے میں تفتیش کاروں نے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا ہے۔ روسی حکام نے فوری طور پر یوکرین اور مغرب پر حملے کا الزام لگایا ہے۔ تفتیش کاروں کو مشتبہ شخص نے بتایا کہ وہ یوکرین کے لیے کام کر رہا تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق 47 سالہ زخار پریلیپین یوکرین میں کریملن کی فوجی کارروائی کا حامی رہا ہے۔

    روسی وزارت داخلہ نے کہا کہ زخار پریلیپین کو زخمی ہونے کے بعد ہسپتال لے جایا گیا تھا۔ زخار پریلیپین کے پریس سیکرٹری نے اطلاع دی کہ وہ صحت یاب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصل میں کیا ہوا اس وقت واضح نہیں ہے۔ روسی وزارت داخلہ کے مطابق دھماکہ روس کے مغربی علاقے نزنی نووگوروڈ کے ایک گاؤں میں ہوا۔ واشنگٹن پوسٹ نے روسی میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ کار کے نیچے دھماکہ خیز مواد رکھا گیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:

    ان سات ممالک میں سعودی عرب نے ای ویزا سروس کیا شروع، کیا ہندوستان و پاکستان بھی ہے شامل؟

    یہ بھی پڑھیں:

    پاکستان واپس آکر بلاول نے کہا-ہندوستان کا دورہ رہا کامیاب، کرکٹ پر کہی یہ بڑی بات

    روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ پولیس نے ایک شخص کو حراست میں لیا ہے جس نے مبینہ طور پر پریلپین کے راستے میں دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا۔ ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں، تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ وہ جائے وقوعہ سے فرار ہو گیا ہے۔ جب وہ جنگل سے دوسرے علاقے میں چھپنے کی کوشش کر رہا تھا تو اسے حکام نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ بیان کے مطابق یہ شخص یوکرین کی خصوصی افواج کے حکم پر کارروائی کر رہا تھا۔ تاہم خبروں کے مطابق کریمیا کے ایک گروپ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: