کابل: شمال مشرقی افغانستان میں 19 افراد کو زنا، چوری اور گھر سے بھاگنے کے جرم میں کوڑے مارے گئے۔ سپریم کورٹ کے ایک افسر نے آج یعنی اتوار کو یہ جانکاری دی۔ سزا کے اس اعلان نے اسلامی قانون یا شریعت کی اپنی سخت تشریح پر قائم رہنے کے اس کے ارادوں کی نشاندہی کی ہے۔ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد افغانستان میں کوڑوں کی یہ پہلی باضابطہ تصدیق ہے۔
1990 کی دہائی کے آخر میں اپنی پچھلی حکومت کے دوران طالبان گروپ نے عدالتوں میں جرائم کے مرتکب افراد کو سرعام پھانسی، کوڑے اور سنگسار کرنے کا استعمال کیا تھا۔ گزشتہ سال افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد، طالبان نے ابتدائی طور پر خواتین اور اقلیتوں کو ان کے حقوق کی اجازت دیتے ہوئے مزید نرمی برتنے کا وعدہ کیا تھا لیکن طالبان نے ایسا کرنے کے بجائے چھٹی جماعت کے بعد لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی لگا دیا۔ اس کے ساتھ ہی خواتین کے دیگر حقوق اور آزادیوں پر بھی پابندی لگا دی گئی۔
طالبان نے شرعی قانون کے نفاذ کا عزم کیا۔آپ کو بتاتے چلیں کہ جمعرات کو طالبان کے ترجمان نے کہا تھا کہ وہ تمام شرعی قوانین کے نفاذ کے لیے پرعزم ہیں۔ سپریم کورٹ کے اہلکار عبدالرحیم راشد نے بتایا کہ شمال مشرقی صوبہ تخار کے قصبے تالوکان میں 10 مردوں اور 9 خواتین کو 39 بار کوڑے مارے گئے۔ عبدالرحیم نے کہا کہ یہ سزا جمعہ کے روز شہر کی مرکزی مسجد کے سامنے علماء اور مقامی لوگوں کی موجودگی میں نماز کے بعد دی گئی۔
مینیجمنٹ مجھے نظرانداز کررہا ہے'، پاکستان کے اسٹار کرکٹر نے رمیزراجہ سے لگائی مدد کی گہاربھائی نے سوتیلی بہن کا کیا ریپ، حاملہ ہو گئی 13 سالہ لڑکی تو کرا دیا
عبدالرحیم راشد نے ان 19 افراد کے بارے میں ذاتی معلومات نہیں دیں۔ اس نے اپنے نام، پتہ وغیرہ کے بارے میں معلومات نہیں دیں۔ انہوں نے کہا کہ سزا سنانے سے قبل ان کے مقدمات کا دو عدالتوں نے جائزہ لیا تھا۔ اقوام متحدہ نے افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندیوں کے ساتھ ساتھ بنیادی سکیورٹی میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ افغانستان میں اقتصادی بحران کے گہرے ہونے کے ساتھ، مزید عدم تحفظ، غربت اور علیحدگی کے آثار ہیں۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔