اپنا ضلع منتخب کریں۔

    کابل میں میں فوجی ہوائی اڈے کے باہر دھماکہ، کئی لوگوں کے مارے جانے کا اندیشہ

    ٹاکور نے کہا کہ اس دھماکے میں ہمارے ملک کے کئی لوگ مارے گئے اور بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے۔ تفتیشی افسران دھماکے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

    ٹاکور نے کہا کہ اس دھماکے میں ہمارے ملک کے کئی لوگ مارے گئے اور بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے۔ تفتیشی افسران دھماکے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

    ٹاکور نے کہا کہ اس دھماکے میں ہمارے ملک کے کئی لوگ مارے گئے اور بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے۔ تفتیشی افسران دھماکے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Delhi | Afghanistan, kabul
    • Share this:
      کابل۔ افغانستان کی راجدھانی کابل اتوار کو ایک بم دھماکے سے لرز اٹھی۔ اس دھماکے میں کئی لوگوں کے مارے جانے کی خبر ہے۔ جبکہ سیکڑوں افراد زخمی ہو گئے۔ دھماکہ افغانستان کے فوجی ہوائی اڈے کے داخلی دروازے پر ہوا۔ ملک کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالنفی ٹاکور نے بتایا کہ جس جگہ دھماکہ ہوا وہ کابل کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ ہے۔ اس دھماکے کی وجہ فی الحال واضح نہیں ہے۔

      ٹاکور نے کہا کہ اس دھماکے میں ہمارے ملک کے کئی لوگ مارے گئے اور بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے۔ تفتیشی افسران دھماکے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ بتادیں کہ اگست 2021 کے مہینے میں طالبان نے غیر متوقع طور پر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس کے بعد سے طالبان حکام یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ملک کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ لیکن نئی حکومت کے آنے کے بعد سے ملک میں کئی دھماکے اور حملے ہو چکے ہیں۔ ان حملوں اور دھماکوں کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ گروپ (آئی ایس) کے ارکان نے قبول کی ہے۔

      پاکستان کرکٹ بورڈ کا فرمان، تنخواہ میں 40 فیصد کٹوتی قبول کیجئے، نہیں تو۔۔۔

      گریٹر کیلاش 2 میں واقع نرسنگ ہوم میں لگی بھیانک آگ، دو لوگوں کی جل کر موت، 6 کو کیا ریسکیو

      چینی شہری گزشتہ ماہ زخمی ہوئے تھے۔
      گزشتہ ماہ ہی ایک حملہ آور نے کابل کے ایک مشہور ہوٹل میں اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس حملے میں 5 چینی شہری زخمی ہوئے۔ جس ہوٹل میں حملہ ہوا وہ چینی تاجروں کو پسند ہے اور وہ وہاں اپنی میٹنگیں کرتے ہیں۔ اس حملے کی ذمہ داری بھی آئی ایس نے قبول کی تھی۔ طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان کی اقلیتوں سمیت سیکڑوں افراد حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
      Published by:Sana Naeem
      First published: