ان سات ممالک میں سعودی عرب نے ای ویزا سروس کیا شروع، کیا ہندوستان و پاکستان بھی ہے شامل؟

سعودی عرب میں نیوم (Neom) جیسے منصوبے آگے بڑھ رہے ہیں۔

سعودی عرب میں نیوم (Neom) جیسے منصوبے آگے بڑھ رہے ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ وژن 2023 کے تحت سعودی عرب 2030 تک 37.8 بلین ڈالر کی تخمینہ لاگت کے ساتھ 315,000 نئے ہوٹلوں کے کمرے تیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، کیونکہ وہ نئے شعبوں کو فروغ دے رہا ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Saudi Arabia
  • Share this:
    سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے جمعرات (5 مئی 2023) کو الیکٹرانک ویزوں کی تبدیلی کا آغاز کیا۔ سات ممالک سے شروع ہونے والے ای ویزا پاسپورٹ (e-visas passports) پر ویزا اسٹیکرز کی جگہ لے گا اور کیو آر کوڈ کا استعمال کرتے ہوئے زائرین کے ڈیٹا کی جانچ ہوگی۔ یہ اقدام بیرون ممالک سے آنے والے زائرین اور سیاحوں کی خدمات کے معیار کو خودکار اور بہتر بنانے کے عمل کا حصہ ہے۔

    سعودی عرب نے سب سے پہلے 2019 کے آخر میں بڑھتی ہوئی سیاحت کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے ای ویزا جاری کیا۔ متحدہ عرب امارات، اردن، مصر، بنگلہ دیش، ہندوستان، انڈونیشیا اور فلپائن میں سعودی مشن اب الیکٹرانک ویزا جاری کر سکیں گے۔ وزارت کا مقصد جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ویزہ جاری کرنے کا طریقہ کار تیار کرنا ہے، جس میں ورک پرمٹ، رہائش اور وزٹ ویزا شامل ہے۔

    پچھلے سال سعودی حکومت نے اعلان کیا کہ زائرین اپنی ویب سائٹ پر ای ویزا سروسز کے فارم کو استعمال کرکے اپنے دوستوں سے ملنے کے لیے ’’پرسنل وزٹ‘‘ ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ یہ ویزہ 90 دنوں کے لیے کارآمد ہے، جس سے زائرین کو مملکت سعودی عربیہ بھر میں سفر کرنے کی اجازت ملتی ہے جس میں دو مقدس شہروں مکہ مکرمہ میں عمرہ، طواف اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی ﷺ میں زیارت کرنا شامل ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ وژن 2023 کے تحت سعودی عرب 2030 تک 37.8 بلین ڈالر کی تخمینہ لاگت کے ساتھ 315,000 نئے ہوٹلوں کے کمرے تیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، کیونکہ وہ تیل سے آزاد اپنی معیشت کو متنوع بنانے کے لیے اپنی مہمان نوازی، سیاحت اور سفری صنعتوں کو فروغ دے رہا ہے۔

    منصوبہ بند اضافے سے ہوٹل کے کمروں کی کل تعداد تقریباً 450,000 ہو جائے گی، جس میں مستقبل کے شہر نیوم (Neom) جیسے منصوبے آگے بڑھ رہے ہیں
    Published by:Mohammad Rahman Pasha
    First published: